انہوں نے کہا کہ حضرت خدیجة الکبریٰ ؓ، حضرت فاطمة الزھراؓ، سیدہ عائشہ صدیقہؓ اور حضرت زینب ؓکی صورت میں رشتوں کی تقدیس اور خواتین کے لئے رول ماڈل ہونے کے حوالے سے جس قدر مثالی سرمایہ اسلام میں دستیاب ہے وہ کسی اور مذہب میں میسر نہیں ، انہوں نے کہا کہ خواتین کو عہد حاضر کے تقاضوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ان مقدس خواتین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے گھریلو ہنر سے بھی خود کو آراستہ کرنا چاہئے تاکہ مشکل حالات میں خود کو معاشی طور پر مستحکم رکھ سکیں ، انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کی کوئی بھی قوم خواتین کو سماجی و معاشی سرگرمیوںمیں شامل کئے بغیر ترقی نہیں کر سکتی لہٰذا ان کیلئے آگے بڑھنے کے یکساں مواقعوں کے ساتھ ان کی آسانیوں کیلئے مزید اقدامات بھی بروئے کار لائے جائیں۔ ڈین فیکلٹی آف فوڈ نیوٹریشن اینڈ ہوم سائنسز پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہا کہ ورک پلیس پر خواتین کے تحفظ اور ان کی معاشی و معاشرتی بہبود کے پہلوﺅںپرمزید توجہ مبذول کرنے کی اشد ضرورت ہے لہٰذا اس مقصد کے لئے مربوط کاوشیں بروے کار لائی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین نے تعلیم و تحقیق کے ساتھ ساتھ دیگر شعبہ ہائے زندگی میں اپنی صلاحیتوں کو منواتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ ملکی تعمیر و ترقی میں وہ ہراول دستے کا کردار ادا کر سکتی ہیں ۔ انسٹی ٹیوٹ آف ہوم سائنس کی انچارج ڈاکٹر عائشہ ریاض نے کہا کہ ہماری خواتین گھر‘ دفاتر اور کھیتوں میں اپنے مردوں کے شانہ بشانہ خدمات سرانجام دیتی ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے تعمیر ی کردار کو نہ صرف سراہا جائے بلکہ مردوں پر انحصار کے معاشرتی خول سے باہر نکلنے میں ان کی مدد کی جائے۔ انہوں نے خواتین کو صحیح معنوں میں بااختیار بنانے اور معاشی و معاشرتی سرگرمیوں میں ان کی شمولیت کو حقیقی ترقی سے تعبیر کرتے ہوئے اسے بانی پاکستان کی سوچ کا آئینہ قرار دیا
پنجاب کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن کی رکن شازیہ جارج نے کہا کہ خواتین کو منصبی ذمہ داریاں ادا کرنے میں بیشمار دشواریوں کے علاوہ ہراساں کئے جانے کے واقعات میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے کئی چیلینجز کا سامنا ہے جس سے عہدہ براءہونے کے لئے خواتین کو مل جل کر جدوجہد کرنا ہو گی ۔وائس چئیر پرسن ہیومن رائٹس کمیٹی ایڈووکیٹ راﺅ کنول شہزادی نے کہا کہ ورک پلیس پر 70% خواتین کو ہراساں کیا جاتا ہے جس کے اثرات پورے خاندان پر مرتب ہو رہے ہیں ۔ مارکیٹنگ اینڈ کمیو نیکیشن مینیجر فیصل آباد سرینا ہوٹل مس مہک نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر میں خواتین اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر بڑی تیزی کے ساتھ اپنا مقام بنا رہی ہیں جس کی وجہ سے ان کے لئے ملازمتوں کے زیادہ مواقع دستیاب ہیں ۔ سیمینار سے ڈاکٹر بینش سرور خاںماہر غذائیات اورلیکچرار حرا افتخار نے بھی خطاب کیا۔مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹرظفر اقبال رندھاوا نے قبل ازیں خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے اقبال آڈیٹوریم آرٹ گیلری میں منعقدہ تصویری نمائش کا افتتاح بھی کیا، جس میں فیصل آباد کی تمام یونیورسٹیوں کی طالبات کی جانب سے خو اتین کے ملکی تعمیر و ترقی میں کردار کواجاگر کیا گیا تھا۔