یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں پلاننگ و ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب‘ یونیسف اور یونیورسٹی کی کلیہ فوڈ نیوٹریشن و ہوم سائنسز اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس وٹیکنالوجی کے زیراہتمام نیوٹریشن کے حوالے سے اکیڈیمیا‘ میڈیا اور سٹوڈنٹس کیلئے منعقدہ دو روزہ آگاہی سیمینار کے مقررین نے افتتاحی سیشن سے خطاب میں کہیں۔ سیمینار کے افتتاحی سین سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ اگر ہم آج اپنی مصروف زندگی میں روایتی دیسی کھانوں‘ موسمی پھل و سبزیوں کا استعمال اور مشرقی طرز زندگی کوشعار بنالیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم دوبارہ صحت مند زندگی کا لطف اُٹھاتے ہوئے معاشرے کی خوبصورتیوں میں اپنے مثبت کردار و عمل کے ذریعے اضافے کا باعث بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی علوم کی مادرِ علمی اور دیہی زندگی کی نمائندگی کرتے ہوئے وہ چاہیں گے کہ سردیوں میں نوجوان طلبا و طالبات اور دوسرے متعلقین کیلئے ہر ہفتے کینو اور گنے کی کم سے کم ایک ٹرالی اور سرسوں کا تیارساگ مہیا کیا جائے تاکہ اس مہم کے ذریعے شہری آبادی کو موسمی پھل و سبزیوں کے استعمال کا راستہ دکھایاجا سکے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ صبح تعلیمی اداروں کا رخ کرنے والے بیشتر طلبہ ناشتہ کئے بغیرکلاسوں میں شریک ہوتے ہیں جبکہ دن بھر فاسٹ فوڈ اور مرغن غذائیں ان کی جسمانی صحت کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں جس کی وجہ سے وہ عملی زندگی میں صحت مند نوجوانوں کے مقابلے میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو بازاری کھانوں کے بجائے گھریلو خوراک کا عادی بنانا ہوگاجس کے ذریعے وہ صحت مند زندگی کے ساتھ ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار مزید توانائیوں سے ادا کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان انٹرنیٹ‘ موبائل اور سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے صحت مند سرگرمیوں اور گراﺅنڈز سے دور ہوتے جا رہے ہیں لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ ملک کے ہر شہری کیلئے کم سے کم آدھ گھنٹہ گراﺅنڈز میں آمد اور جسمانی ورزش کو سختی سے معمول بنانے کی راہ ہموار کی جانی چاہئے۔کلیہ فوڈ‘ نیوٹریشن و ہوم سائنسز کے ڈین ڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے نچلی سطح پر تقویت اور توانائی کی حامل خوراک کے استعمال اور فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی 56فیصد آبادی کسی نہ کسی طور پر غذائی کمی کا شکار ہوکر صحت پراُٹھنے والے سالانہ تین ارب ڈالر سے زائد اخراجات میں اضافے کا باعث بن رہی ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ صحت مند طرز زندگی کو پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ سکول کی سطح پر بچوں کو مناسب اور صحت افزاءخوراک کی فراہمی کا راستہ ہموار کیا جائے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس و ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر طاہر ظہور نے کہا کہ پاکستان میں سکول کی سطح پر بچوں کو متوازن اور صحت افزا خوراک کے حوالے سے شعور اُجاگر کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے سکول ہیلتھ و نیوٹریشن سپروائزراہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ سکیلنگ اپ نیوٹریشن کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر عرفان اللہ نے کہا کہ ملک میں 60فیصد لوگ وٹامن ڈی‘ 45فیصد وٹامن اے کی کمی جبکہ 49فیصد خواتین زجگی کے دوران خون کی کمی اور 43فیصد بچوں کی نشوونما جمود کا شکار ہے لہٰذا ہمیں گھرکی دیسی اور روایتی خوراک و مشروبات کو زندگی کا حصہ بنانا ہوگا۔ سیمینار سے یونیسف کی نمائندہ مسزعظمیٰ نے بھی خطاب کیا۔