اقبال آڈیٹوریم میں منعقد ہونے والے سمپوزیم کی صدارت گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلرڈاکٹر صوفیہ انور نے کی جبکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا مہمان خصوصی کے طو رپر شریک ہوئے۔ اپنے خطاب میں یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ ہرچندتمام اشیاءکا ماخذٹھوس‘ مائع اور گیس ہیں لیکن ان کے موثر استعمال کے حوالے سے تمام اقوام اور معاشرے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے وسائل کا بہترین استعمال کرتے ہوئے نہ صرف پائیدار توانائی اور ماحول کو یقینی بنانا ہے بلکہ ان کے ذریعے انسانی زندگی میں بھی آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کی مہذب اقوام کی کامیابیوں سے روشنی کشید کرتے ہوئے پائیدار ترقی کیلئے ایسا راستہ اختیار کرنا ہے جو ماحول دوست بھی ہو اور اس میں قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی کا بھی موثر استعمال یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ ہرچندآئندہ دس برسوں میں تیل و ڈیزل سے چلنے والی تمام ٹرانسپورٹ برقی گاڑیوں پر منتقل ہوجائے گا لہٰذا آج یونیورسٹی سائنس دانوں کیلئے یہ بہترین موقع ہے کہ یونیورسٹی کی ٹرانسپورٹ کو برقی توانائی سے منسلک کرنے کا چیلنج قبول کرتے ہوئے پیش رفت کریں تاکہ جامعہ زرعیہ کو پورے ملک کیلئے ایک مثالی ادارے کے طو رپر پیش کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہرچند گزشتہ سال پاکستانی سائنس دانوں نے بھارتی ماہرین کے مقابلہ میں 208تحقیقی مقالے زائدشائع کئے ہیں جو قابل تحسین ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ سائنسی مقالوں اور پبلی کیشن آﺅٹ پٹ میں بھارت پر برتری معاشرے پر وہ اثرات مرتب کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی جس کی توقع کی جا سکتی تھی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ سمپوزیم کے اختتام پر قابل تجدید اور ماحول دوست توانائی کے حوالے سے ایسی سفارشات سامنے آئیں گی جن پر عمل پیرا ہوکر ملک کو پائیدار ترقی سے ہمکنار کرنے میں مدد ملے گی۔ قبل ازیں کیمسٹری کے چیئرمین ڈاکٹر اعجاز احمد بھٹی نے اپنے شعبے کی تعلیمی و تحقیقی کامیابیوں کا احاطہ کرتے ہوئے بتایا کہ شعبہ کیمسٹری نے اب تک 2300ایم ایس سی‘ 1350ایم فل اور 70پی ایچ ڈی سکالرز پیدا کئے ہیں جبکہ اس کے اساتذہ کو ہائر ایجوکیشن کمیشن اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی طرف سے بیسٹ یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈ اور پاکستان اکیڈمی آف سائنسزگولڈ میڈل بھی عطاءکیا جا چکا ہے۔ ڈاکٹر حق نواز بھٹی نے سمپوزیم میں شریک اداروں‘ معاونین اور ماہرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایاکہ سمپوزیم میں پاکستان‘ ترکی‘ ملائشیائ‘ ماریشس کے ماہرین شرکت کر رہے ہیںاور وہ توقع رکھتے ہیں کہ پائیدار اور ماحول دوست توانائی کے حوالے سے پیش رفت کیلئے مضبوط اور قابل عمل سفارشات سامنے آئیں گی۔