یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا کی زیرقیادت یکجہتی کشمیرواک کے ساتھ ساتھ کلاک ٹاور کے اطراف میں نوجوان نسل کو دورِ جہالت کی اندھی روایات سے آگاہ کرنے کیلئے اُس دورکی معاشرت کی خوبصورت عکاسی کی گئی تھی جبکہ تقسیم ہند سے قبل برصغیر کے حالات سے جانکاری کیلئے بھی خصوصی سٹالز لگائے گئے ہیں۔
اس موقع پر شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ ہرچندآج پاکستان بنانے اور اسے بنتا دیکھنے والی نسل بتدریج معدوم ہوتی جا رہی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ نسل نو تقسیم ہند کی وجوہات ‘ جنگ آزادی کے محرکات اور انسانی نسل کی سب سے بڑی ہجرت میں دی جانیوالی قربانیوں سے لابلد ہے لہٰذا یونیورسٹی میں یکجہتی واک کے ساتھ ساتھ نئی نسل کو اسلام سے قبل کی فرسودہ روایات سے جانکاری ‘ قیام پاکستان کے مقاصد سے آگاہی اور انسانیت سے محبت جیسے اعلیٰ اوصاف ان کی زندگی کا حصہ بنادینے کیلئے نمائش کا خاص طور پر اہتمام کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج پاکستانی نوجوان مادرِ وطن کے جغرافیہ اور پاکستان کیلئے کشمیر کی اہمیت سے لاعلم ہیں جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے انہیں تعلیم سے تو ہمکنار کیا ہے تاہم تربیت کے پہلو میں ہم سے ضرور کوتاہی سرزد ہوئی ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ سکول‘ کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر اساتذہ اپنے لیکچر کے چند منٹ بچوں کو پاکستان کے جغرافیہ‘ اس کی متنوع موسمی حالات ‘ زبان و ثقافت اور قیام پاکستان کے مقاصد پر ضرور روشنی ڈالیں تاکہ نئی نسل تک وہ کھوئی ہوئی میراث اور خوبصورت روایات ضرور منتقل کی جا سکیںجو ہمارا فخر اور حقیقی اثاثہ رہی ہیں۔ ان کاکہناتھا کہ ہم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت اس طرح مزید بہتر انداز میں کر سکتے ہیں کہ اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی پورے خلوص اور محنت کے ساتھ کرتے ہوئے ملک کو ٹیکنالوجی اور معاشی میدان میں ترقی سے ہمکنارکرنے میں اپنا کردار پوری جانفشانی کے ساتھ ادا کریں تبھی ہم ایک مضبوط ملک و قوم کے طور پر موثر وکالت کا فریضہ ادا کرکے اپنی شہہ رگ کو غاصب بھارتیوں سے آزاد کروا سکیں گے۔انہوں نے بتایاکہ یونیورسٹی میں عشرہ یکجہتی کشمیرو تجدید عہد منانے کا مقصد یہی ہے کہ نوجوان نسل کو برصغیر پاک ہند میں بزرگان دین کی انسانیت سے محبت کے ثمرات سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ جنگ آزادی اور جدوجہد حریت کے حقیقی مقاصدسے انہیں سیرحاصل جانکاری دی جائے تاکہ وہ محب وطن پاکستانیوں کے طو رپر تعمیر وطن کے مضبوط اور توانا علمبردار ثابت ہوسکیں۔ یاد رہے کہ سینئر ٹیوٹر آفس کے زیراہتمام 5تا 14فروری صبح 10تا شام پانچ بجے تک یونیورسٹی کلاک ٹاور کے اطراف میںجدوجہد آزادی کے حوالے سے مباحثہ جات‘ پوسٹرز‘ رنگولی‘ لینٹرن نائٹ‘ کشمیری فوڈز و کلچرل سٹالز‘ ڈرامہ نگاری‘ کلچرل پرفارمنس‘ ملی نغمے‘ کوئز مقابلے‘ فائرورکس ‘ خواتین کیلئے مہندی ‘ فیس پینٹنگ کے ساتھ ساتھ انہیں بااختیار بنانے کے فلسفے پر مبنی دستاویزی فلم سمیت اسلام اور حیاءکے موضوع پر خصوصی لیکچر بھی شامل ہونگے۔ کلاک ٹاور کے اطراف میں نوجوان نسل کو تقسیم ہند سے قبل برصغیر کے حالات سے جانکاری کے ساتھ ساتھ ان کے سامنے قیام پاکستان کے بعد کے حالات کی نقشہ نگاری کی گئی ہے۔ مزید برآں اسلام سے قبل عربوں کی طرز معاشرت اوررہن سہن کا بعثت نبویﷺکی روشنی سے منور ہونے سے موازنہ بھی پیش کیا جا رہا ہے ۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے شہر کے پارلیمنٹرینز‘ جامعات و کالجز کے طلباءو طالبات اور انتظامی و تدریسی سربراہان و سٹاف کودس روزہ تقریبات میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔