اس حوالے سے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا کی طرف سے پہلا سکارف امریکی ریاست کیلی فورنیا میں مقیم بھارتی پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایک سکھ خاتون نرمل رنجیت کوررندھاوا کے سپرد کیا گیا جنہوں نے اپنے شوہر گرجتندرسنگھ رندھاوا کے ہمراہ وی سی چیمبر میں ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ خواتین کا ادب و احترام اور چادر‘ ڈوپٹے پر مبنی ان کا مشرقی پہناﺅا برصغیرپاک و ہند کی خوبصورت ثقافت کا بنیادی جزو ہے جس سے کوئی بھی انحراف نہیں کر سکتا۔ سوشل میڈیا اور بین الاقوامی پریس میں پائی جانیوالی بے چینی اور غلط فہمی پر ردعمل دیتے ہوئے ڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ خواتین کو سکارف یا گاﺅن پہننے کیلئے چنداں مجبور نہیں کرتی اور اس خبر میں بھی کوئی صداقت نہیں کہ 14فروری کو طالب علم اپنی ساتھی طالبات کو سکارف یا گاﺅن تحفے میں دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے 14فروری کو سسٹرز ڈے منانے کے حوالے سے سامنے آنیوالا آئیڈیادوسری جامعات تک بھی پہنچ چکا ہے اور کامسسیٹس انسٹی ٹیوٹ ساہیوال کیمپس میں بھی یہ دن سسٹرز ڈے کے طور پر منانے ا اعلان کیا گیا ہے۔ اس موقع پر گرجتندرسنگھ رندھاوا نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے لوگ ایک جیسے پہناوئے‘ کھانے ‘ معاشرت اور رسم و رواج کے امین ہیں اور چادر اور ڈوپٹے کے بغیر ہماری وخواتین کا لباس مکمل نہیں ہوتالہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے سسٹرز ڈے کے موقع پر خواتین میں سکارف تقسیم کرنا ایک اچھی روایت ہے جسے آگے بڑھایا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کرتاپورراہداری کھول کر پوری دنیا کی سکھ کمیونٹی کے دل جیت لئے ہیں اور بھارتی پنجاب کے ساتھ ساتھ امریکہ‘ برطانیہ‘ آسٹریلیا اور کینیڈا میں مقیم بھارتی سکھ اس اقدام کو اہم پیش رفت سے تعبیر کرتے ہیں۔