شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ انسانیت سے محبت اور لوگوں میں آسانیاں بانٹتے ہوئے سکون قلب اور روحانی طمانیت کے حصول میں انہیں جس منزل کی تلاش تھی‘ اخوت کے ذریعے انہیں وہ میسر آ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امجد ثاقب کی سربراہی میں اخوت بلاسود قرضوں اور نوجوانوں کو ہنرمند بناتے ہوئے غربت کے خاتمے اور چھوٹے طبقے کو معاشی طور پر اُوپر اٹھانے کے جس مشن پر کاربند ہے اس کی مثالی پوری دنیا میں نہیں ملتی۔ گوجرہ ٹوبہ روڈ پر اپنی وراثتی 7ایکڑ زمین اخوت کے سپرد کرتے ہوئے انہوں نے وہاں تعلیمی ادارہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور اُمید ظاہر کی کہ اس طرح علاقہ سے جہالت اور ناخواندگی کا خاتمہ ممکن ہوگا اور شعور و آگاہی کے نورسے پورا علاقہ روشن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اخوت نے دسمبر 2018 ءمیں نہ صرف سینکڑوں خواجہ سرابلکہ مسیحی کمیونٹی کے افراد کی بھی فلاح و بہبود کیلئے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے ہیں جس سے انہیں معاشرے کامفید اور معاشی طو رپر خودکفیل و متحرک رکن بنانے میں مددملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار روپے سے شروع ہونے والا مواخات کا یہ سلسلہ آج 78ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جس کے ذریعے ضرورت مند خاندانوں میں بلاامتیاز قرضہ جات تقسیم کرکے لاکھوں افراد کی زندگیاں بدلی جا رہی ہیں۔انہوںنے کہا کہ اخوت کے پلیٹ فارم سے TEVTAکے ذریعے تربیت پانے والے ہزاروں آئی ٹی پروفیشنلز کو کاروبار اور بزنس سٹارٹ اپس کیلئے بلاسود قرضے بھی فراہم کئے جا رہے ہیں ۔ اس موقع پر سٹیرنگ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر خالد محمود شوق نے تجویز پیش کی کہ زرعی یونیورسٹی میں ایسا اخوت انڈومنٹ فنڈ قائم کیا جائے جس کے ذریعے نہ صرف ضرورت مند طلبہ میں بلاسود قرضے تقسیم کئے جائیں بلکہ ان میں سے مستحق نوجوانوں کو سکالرشپس بھی فراہم کئے جائیں۔ ارشد قاسمی نے کہا کہ انہیں فلاحی تنظیموں کے ساتھ کام کرتے ہوئے دہائیاں گزر گئی ہیں لیکن اخوت باقاعدگی سے اپنے اجلاس منعقد کرنے میں تمام تنظیموں سے ممتاز ہے۔ معظم بن ظہور نے بتایا کہ اخوت نے شہرکے ہزاروں لوگوں کی جان کو سودخور مافیا سے چھڑاتے ہوئے انہیں باعزت اور خودروزگار کے قابل بنایا ہے جوایک غیرمعمولی اقدام ہے۔ اجلاس کے آخر میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا کو معظم بن ظہور نے اخوت کا بیج بھی لگایا۔ اجلاس میں ریجنل مینیجر اخوت خالد محمود گجر‘ ڈاکٹر عرفان‘ عبدالجبار عباسی‘ اسلم جاوید‘ صائم احسان‘ ڈاکٹر عبدالرشید ملک‘ ڈاکٹر امجد اولکھ‘ افتخار احمد‘ ڈاکٹر شہزاد بسرا‘ شیخ ستار‘ چوہدری اکرم‘ عبدالباری گجر اور سیلانی ویلفیئر سے نوید بٹ و دیگر بھی شریک تھے۔
انہوں نے کہاکہ وہ یونیورسٹی کمیونٹی کی ذہنیت کو اسلامی تشخص کے دائرے میں لا رہے ہیں اور 14فروری کو ویلنٹائن ڈے کے بجائے سسٹرز ڈے منانے کیلئے پرعزم ہیںتاکہ اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں مخلوط تعلیم کے باوجود اسلامی اقدار اور روایات کوفروغ دیا جا سکے۔ یونیورسٹی میں دو مقامات پر سیلانی/یو اے ایف ماڈل میس کے مجوزہ منصوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس سے کیمپس کمیونٹی میں اللہ کی راہ پر خرچ کرنے کی شمع روشن ہونے کے ساتھ ساتھ نہ صرف ضرورت مند لوگوںکوعزت و احترام کے ساتھ ہمہ وقت کھانا میسر ہوگابلکہ وہاں موجود ڈونیشن باکس کے ذریعے صاحبان حیثیت کھانے کے عوض حسب توفیق رقم بھی عطیہ کر سکیں گے اس سے انسانی ضرورت پوری ہونے کے ساتھ ساتھ کسی کی عزت نفس بھی مجروح نہیں ہوگی ۔ چیئرمین سٹیرنگ کمیٹی پرویز خالد شیخ نے شرکاءکوبتایا کہ گزشتہ دسمبر کے دوران اخوت کے پلیٹ فارم سے 20ہزار کے لگ بھگ خاندانوں میں خودروگارپروگرام کے تحت 69کروڑ سے زائد کے قرضہ جات تقسیم کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے 300سکولز اخوت کے سپرد کئے گئے جنہیں بہترین و مثالی نظم و نسق کے ساتھ نہ صرف فنکشنل کیا گیا بلکہ ان میں طلبہ کی تعداد اور معیار تعلیم میں بھی خاطر خواہ بہتری لائی گئی ہے