شعبہ تعلقات عامہ و مطبوعات اور آفس آف بکس و میگزینزکے اشتراک سے منعقدہ تقریب کے مہمان خصوصی یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا تھے جنہوں نے ادبی نشست کے انعقاد پر منتظمین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ریحانہ قمر نے اپنی شاعری کے ذریعے مخفی حسرتوں اور ایسے احساسات کو زبان دی ہے جو عمومی طو رپر معاشرے کے سامنے نہیں آ پاتے۔ انہوں نے کہاکہ ان کی شاعری اس ملک کے دیہات‘ ثقافت اور مٹی کی محبت سے جڑے ہوئے سچے جذبات پر مشتمل ہے اور یہی بات انہیں دوسرے شعراءسے مقبول بناتی ہے۔ انہوں نے ریحانہ قمر کی شاعری کو مایوسی کے دریا میں اُمید کی کرن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دھرتی کی پنجابی شاعری اور صوفیانہ کلام اپنے اندر سیکھنے اور عمل کرنے کے بہت سے پیغامات رکھتا ہے لہٰذا ہمیں احساس انسانیت اور خوداحتسابی جیسے جذبات پر مشتمل کلام سے اپنی معاشرت اورمعیشت میں بہتری لانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے رہنے والے ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہیں لیکن وہ محسوس کرتے ہیں کہ آج کے پاکستانی نوجوانوں کو ٹیکنالوجی نے بری طرح اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے جس کی وجہ سے روزانہ کئی گھنٹے سوشل میڈیاکی نذر ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارے نوجوان خلائی اور ڈیجیٹل عشق میں مبتلا ہوکر اپنی توانائیاں کھلے میدانوں کے بجائے کمپیوٹر اور موبائل سکرینز پر صرف کر رہے ہیں لہٰذا خاندان کے بڑوں اور ہاسٹل میں مقیم نوجوانوں کی ہاسٹل انتظامیہ کو ان کی توانائیوں کو تعمیری رخ دینے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ آفس آف بکس و میگزین کے انچارج اور ملک کے ممتاز مزاح نگار پروفیسرڈاکٹر شہزاد مقصود بسرا نے ریحانہ قمر کو نیچر کی شاعرہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ وہ پہلے سے انہیں پڑھ رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ نثر کے ذریعے ایک تلخ اور حساس بات کو نظم اور شاعری نے کس قدر آسان کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے سے ایوارڈ حاصل کرنانہ صرف ریحانہ قمر بلکہ ساندل بار کی اس دھرتی کیلئے ایک بڑا اعزاز ہے۔انہوں نے کہا کہ ریحانہ قمر نہ صرف عمدہ شاعر ہیں بلکہ شعرگوئی میں بھی انہیں خصوصی ملکہ حاصل ہے۔ شعبہ تعلقات عامہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سید قمر بخاری نے مہمان شاعرہ کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ ریحانہ قمر کے دس شعری مجموعے شائع ہوچکے ہیں جن میں رنگ‘ خوشبوﺅں ‘ تتلیوں اور خوابوں کا تذکرہ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بالی ووڈ کے مشہور شاعر گلزارکے ساتھ ساتھ مرحوم اشفاق احمد نے بھی ان کی شاعری کو خاص طور پر سراہا ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت سے انہیں ادب کا خصوصی ایوارڈ عطاءہونے کے ساتھ ساتھ محترمہ بے نظیر بھٹو کو ملنے والا عالمی ایوارڈ بھی ان کے حصے میں آیا۔ انہوں نے بتایا کہ ریحانہ قمر امریکی ریاست کیلی فورنیا میں موجود یونیورسٹی آف کیلی فورنیا ریورسائیڈمیں داخل ہونےوالے پاکستانی طلبہ کی سہولت کیلئے ہمیشہ دستیاب رہتی ہیں اور وہاں مقیم پاکستانی کمیونٹی کوپاکستانی طلبہ کی مدد کیلئے متحرک رکھتی ہیں۔ تقریب میں ریحانہ قمر کے ساتھ ساتھ سوسائٹی آف ایگریکلچررائٹرزکے پلیٹ فارم سے حذیفہ‘ عرفان وارث اور آصف علی واصف نے بھی شرکاءکو اپنا کلام سنایا۔