جبکہ ڈین کلیہ سائنسز ڈاکٹر محمد اصغر باجوہ نے مہمان اعزاز کے طو رپر شرکت کی۔ ورکشاپس کے 88شرکاءمیںسرٹیفکیٹس تقسیم کرنے کے بعد اپنے خطاب میں یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے اُمید ظاہر کی کہ تربیتی ورکشاپ کے بعد شرکاءاس قابل ہونگے کہ ساتی محققین کے پیشہ وارانہ اُمور اور لیبارٹری میں نصب سائنسی آلات کے موثر استعمال میں بھی ان کی مدد و رہنمائی کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یونیورسٹی اساتذہ کیلئے بیرونی ملک تربیت کے بجائے یہ سہولت لیبارٹری سٹاف کیلئے بھی دستیاب کرنا چاہتے ہیں کیونکہ لیبارٹری میں نوجوان طلبہ کے تحقیقاتی اُمور میں اہم کردار لیبارٹری سٹاف ہی ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یونیورسٹی کے تمام تدریسی شعبہ جات میں نوجوان طلبہ کو یہ آزادی دینے کے آرزومند ہیں جس میں طلبہ کو اپنے تحقیقی سپروائزراور اراکین کے انتخاب کا اختیار دیا جائے تاکہ وہ اپنی تحقیقی دلچسپی کے حامل پسندیدہ اُستاد کی نگرانی میں ریسرچ کوبہترانداز میں آگے بڑھا سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہرچند آج ماضی کے مقابلے میں انفرمیشن ٹیکنالوجی کے ثمرات سے تحقیق سے وابستہ نوجوانوں کولاتعداد سہولیات میسر ہیں تاہم وقت کے ساتھ تحقیقی معیار میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جو سائنسی انحاطاط کا باعث بن رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ تحقیق کے ذریعے تلخ اور کڑوے سچ پر مبنی حقائق سامنے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اگر ٹھوس شواہد پر مبنی حقائق سامنے نہیں آئیں گے تو اصلاح کا راستہ کیسے تلاش کیا جائےگا۔
ورکشاپ سے ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر ظہیر احمد ظہیر ‘ڈین کلیہ سائنسز ڈاکٹر محمد اصغر باجوہ اور ڈپٹی ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر عبدالرشید نے بھی خطاب کیا۔