اس حوالے سے ایک خصوصی تقریب یونیورسٹی میں قائم کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ نظامت بیرونی روابط کے اشتراک سے نیو سنڈیکیٹ روم میں منعقد ہوئی۔ معاہدے پر یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا جبکہ ساﺅتھ سینٹرل یونیورسٹی آف نیشنلٹیزکے وائس پریذیڈنٹ پروفیسریاﺅشاﺅشن نے چائنیز ڈین کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر یانگ ‘ وائس چیئرمین کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر اشفاق احمد چٹھہ اور ڈائریکٹر بیرونی روابط ڈاکٹر رشید احمدکی موجودگی میں دستخط کئے۔ معاہدے کے مطابق دونوں ادارے اساتذہ و طلبہ کے باہمی تبادلوں سمیت مشترکہ تربیتی ورکشاپس‘ تحقیقی کانفرنس کا بھی انعقاد کریں گے جبکہ تحقیقی مواد ‘ پبلی کیشنز اور تدریسی مواد و معلومات کا بھی تبادلہ کرسکیں گے۔
دنیا میں 70کروڑ لوگ کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں جن کا سہارا بننے کیلئے معاشرے کے صحت مند افراد کواپنی ذمہ داریاں پوری توانائیوں سے اد ا کرنا ہوں گی۔ پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ ہمیں ہر قدم پر صلہ رحمی‘ بچوں سے محبت و شفقت‘ دستر خوان کو وسیع کرنے اور بہترین اخلاق کا مظاہرہ کرنے کا سبق دیتا ہے۔ یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں معذروں کے عالمی دن کے حوالے سے ذوالنورین فاﺅنڈیشن اور یونیورسٹی کے سینئر ٹیوٹر آفس کے اشتراک سے منعقدہ پروگرام کے مقررین نے کہیں۔ شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ معذوربچوں کی تکالیف اور مسائل کووہی محسوس کر سکتا ہے جو خود اس کا شکار ہو یا اس کے گھر میں کوئی معذور موجود ہو۔ انہوں نے یورپی ممالک کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے معذور لوگوں کی جس طرح پوری توجہ اور ذمہ داری کے ساتھ نگہداشت اور دیکھ بھال کرتے ہیں ہم مسلمان ہونے کے باوجود اس سے بہتر پیچھے ہیں۔ انہوں نے شرکاءپر زور دیا کہ ذوالنورین جیسے اداروں کا ہر پلیٹ فارم پر تعارف کروائیں اور معذور بچوں کیلئے زیادہ سے زیادہ سہولیات کا اہتمام کرنے میں ایسے امدادی اداروں کا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا کہ معاشرتی سطح پر ہمیں غریب‘ معذور اور ضرورت مندلوگوں کے مسائل اور ضروریات کا احساس کرنا ہوگا تبھی ہم صحیح معنوں میں ایک مسلم معاشرے کے طو رپر اپنی شناخت بنا سکیں گے۔انہوں نے کہاکہ معذور بچوں کی دیکھ بھال اور نگہداشت کرنے والوں کو اللہ جزا دے گا اوروہ سمجھتے ہیں کہ اس پروگرام میں شامل تمام افراد جتنا فاصلہ طے کرکے تقریب کا حصہ بنے ہیں وہ عبادت میں شمار ہوگا۔ ڈپٹی کمشنر سردار سیف اللہ ڈوگر نے کہاکہ ہرچند بدقسمتی سے ہمارا معاشرہ گزشتہ دہائیوں کے مقابلہ میں بے حسی کی طرف محو سفر ہے
لیکن معذور بچوں کی نگہداشت یا دیکھ بھال کیلئے آج بھی سینکڑوں لوگ موجود ہیں جنہوں نے اپنی زندگی اس نیک کام کیلئے وقف کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی حکومت کے ادارے ہر پلیٹ فارم پر ذولنورین جیسے اداروں کی مدد کیلئے دستیاب ہیں اور وہ چاہیں گے کہ معذور بچوں کی دیکھ بھال کے لئے بہترین انتظامات اور سہولیات کیلئے وہ ہر سطح پر آواز اٹھائیں گے۔انہوں نے کہاکہ بہت سے خاندانوں میں معذوری کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ گھر میں غربت کی وجہ سے بھی معذوری کی شدت میں اضافہ دیکھا گیا ہے لہٰذا معاشرے کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ایسے معذور بچے کا ہاتھ تھامتے ہوئے اس کیلئے آگے بڑھنے کا راستہ بنائے اور اسے کسی موقع پر محرومی کا احساس نہ ہونے دے۔تقریب سے ہاکی کے سابق اولمپئن شہباز احمد سینئر ‘ ذوالنورین فاﺅنڈیشن کی سربراہ قراة العین ‘ ویمن چیمبر آف کامرس کی صدر وینہ امجد‘ سپیشل ایجوکیشن کے چیف ایگزیٹو آفیسرعبدالحمیدنے بھی خطاب کیا۔