یہ باتیں خانوادہ سلطان باہو ؒکے سجادہ نشین‘فکر اقبالؒ کے سفیراور سیکرٹری جنرل اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی نے سینئر ٹیوٹرآفس میں قرا ¿ت و نعت کلب کے زیراہتمام ”اقبال ؒاور نوجوان“ پر منعقدہ پروگرام سے اپنے کلیدی خطاب میںکہیں۔ اقبال آڈیٹوریم میں شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ سلطان احمد علی نے علامہ اقبالؒ کو عالمی سطح پر پاکستان کا ایسا روشن چہرہ قرار دیا جس کے بغیرپاکستان کا تعارف ہرگزمکمل نہیں ہوپاتا۔ انہوں نے کہا کہ اقبالؒ صرف پاکستان کے شاعرنہیں بلکہ ان کے ہمہ گیر اور فکر انگیز کلام کی وجہ سے دنیا کے تمام معاشروں بالخصوص ترکی‘ ایران‘ افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں میں انہیں ایک مفکر اور ہیرو کے طو رپر پہچانا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی ایسا دانشور‘ فلاسفر‘ لکھاری یاشاعر نہیں جس کے کلام کو دنیا کی تمام بڑی زبانوں میں ترجمہ کے ساتھ پڑھا اور سمجھا جائے یہی وجہ ہے کہ لاہور آنیوالے سربراہان مملکت اور وفود کا دورہ مزار اقبالؒ کے بغیر مکمل قرار نہیں پاتا۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ خود کو اپنے تعمیری کردار و عمل کے ذریعے اقبالؒ کا حقیقی شاہین ثابت کرنے کیلئے اپنی صلاحیتوں کو انسانیت اور معاشرت میں بہتری کیلئے بروئے کار لائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس حوالے سے دنیا کا خوش قسمت ملک ہے جسے اقبالؒ کی صورت میں ایک معتبر بین الاقوامی شناخت میسر ہے لہٰذا ہمارے نوجوانوں کو اقبال ؒ کے افکار کی حقیقی تصویر بن کر دنیا بھر میں حکیم الامت کیلئے عقیدت‘ محبت اور پذیرائی کو مزید بڑھانا ہے۔انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ روزانہ کم سے کم چالیس منٹ مطالعہ کتب کیلئے وقف کریں جس سے ان کی شخصیت‘ بصیرت اور وژن میں وسعت ‘ گہرائی اور نمایاں بہتری پیدا ہوگی اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگر آج مطالعہ کتب نوجوانوں میں رواج پاجائے تو اسی قوم میں اعلیٰ پائے کے دانشور‘ مفکر اور فلاسفر پیدا ہونگے۔ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے انکشاف کیا کہ علامہ محمد اقبالؒ پر اللہ تعالیٰ نے حکمت و بصیرت کے زاراس لئے بھی کھولے کہ انہوں نے کم عمری سے ہی آپ ﷺ پر دوردو سلام کیلئے گھنٹوں مصروفیت کو اپنا معمول بنا لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ علم کسی قوم اور معاشرے میں صلاحیت اور بصیرت پیدا کرتا ہے اور بدقسمتی سے جس قوم سے علم نکل جائے اس قوم سے خود احتسابی ‘حکمت ‘دانائی اور ترقی منہ موڑ لیتی ہے۔ ان سے قبل یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے رواں ہفتے کے دوران دوسرابڑا پروگرام منعقد کرنے پر سینئر ٹیوٹر آفس کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا یہ معاشرہ اسی صورت میں آگے بڑھے گا جب نوجوانوں میں خوف خدا اور خوداحتسابی کی شمع روشن کرتے ہوئے انہیں آگے بڑھنے کے یکساں مواقع فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اقبالؒ نے اپنے کلام کے ذریعے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے عظیم خوابوں کی تعبیر کیلئے جہد مسلسل اور خود احتسابی کی راہ دکھائی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے معاشرے میں خود احتسابی کی شمع روشن ہوجائے تو ہمیں احتساب سے وابستہ کسی ادارے کی چنداں ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں نیک اعمال محض نماز ‘روزہ اور عبادات کی ادائیگی نہیں بلکہ انسانوں کی تکالیف کا احساس کرتے ہوئے انسانیت سے محبت ‘ حسن سلوک‘خوف خدا اور معاشرت میں اس کا تعمیری کردار مطلوب ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجابی ایک ایسی متنوع اور جامع زبان ہے جس کی گہرائی اور وسعت کو دنیا کی کوئی دوسری زبان نہیں پہنچ سکتی یہی وجہ ہے کہ پاکستان برصغیر کے صوفی شعراءاور بزرگان دین نے اس زبان کے موثر ابلاغ کے ذریعے لاکھوں انسانوں کو دائرہ اسلام میں داخل کیا۔ تقریب سے کوارڈی نیٹر قرا ¿ت و نعت کلب پروفیسرڈاکٹرطاہر صدیقی‘ حرارفیق‘ حافظ مدثر‘ ڈاکٹر محمد اعجاز سلیم اور ڈاکٹر اطہر جاوید خاں نے بھی خطاب کیا۔