سیمینار کے اختتامی سیشن کے مہمان خصوصی یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اشفاق احمد مان تھے جبکہ ڈین کلیہ زراعت پروفیسرڈاکٹر آصف تنویر نے مہمان اعزاز کے طو رپر تقریب میں شرکت کی۔ شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اشفاق احمد مان نے کہا کہ ملکی ضروریات کے مقابلہ میں مکئی کی خاطر خواہ پیداوار حاصل ہورہی ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کو اس کی مارکیٹنگ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے مکئی سے وابستہ علاقوں میں اس سے وابستہ انڈسٹری قائم کرنے کیلئے اقدامات بروئے کار لانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ مکئی کو عمومی طور پر پولٹری اور لائیوسٹاک فیڈ کے ساتھ ساتھ سٹارچ کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے تاہم اگر اسے گندم کے آٹے میں شامل کرکے انسانی غذاءکا بھی حصہ بنا دیا جائے تو عوام کی غذائی ضروریات اور نیوٹریشن کی کمی کا پائیدار حل نکالنے میں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے مکئی کی مینوئل برداشت میں حائل رکاوٹو ں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس کی مکینیکل ہاروسٹنگ یقینی بنانے کیلئے حکومت کو چھوٹے کاشتکاروں کی مدد کرنی چاہئے تاکہ اس میں موجود نمی کودھوپ میں ختم کرنے کے بجائے مشینی برداشت کے ذریعے وقت اور سرمایہ کی بچت کی جا سکے۔ اختتامی سیشن سے چیئرمین پی بی جی ڈاکٹر حفیظ احمد صداقت‘ ڈاکٹر محمد اسلم ‘ ڈاکٹر عصمت اللہ باران‘ ڈاکٹر محمد الیاس اور ڈاکٹر ذوالقرنین حیدرنے بھی خطاب کیا۔