ڈپٹی رجسٹرار تعلقات عامہ سید قمر بخاری کی زیرصدارت منعقدہ تقریب میں حصہ لینے والے طلباءنے مختلف خاکوں اور تقاریر کے ذریعے علامہ محمد اقبالؒ کے حالات زندگی اور ان کی ملی خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ مہمان خصوصی سید قمر بخاری نے کہا کہ خودشناسی کے ساتھ ساتھ اپنی اَنا کے بت کو توڑ کر انسان بہت سی مشکلات سے بچتے ہوئے کامیابیوں کی شاہرہ پر پیش رفت کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسفہ اقبالؒ سے دوری کے سبب ہم ایک قوم کی بجائے خود کو مختلف فرقوں‘ گروہوں اور گروپوں میں تقسیم کرتے چلے جا رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج تک اپنی سمت کا صحیح طور پر تعین نہیں کر پائے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے برصغیر خصوصاً پاکستان کے مسلمان کسی نہ کسی گروہ ‘ ذات پات‘ برادری اور فرقے میں اُلجھے ہوئے ہیں اور یہ وابستگی ہمیں میرٹ‘ اصول پسندی‘ سچائی اور انصاف سے انحراف کی دلدل میں دھکیلتی چلی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مذہب ہمیں انسانیت سے محبت اور حقوق العباد کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا جواب دہ بناتا ہے۔ سکول کے پرنسپل سیف اللہ سیف نے کہا کہ اقبالؒ کے افکار اور شاعری انسان کے اندر ایک منفرد توانائی اور جواں ہمتی پیدا کرتی ہے جو اسے اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے کچھ کر گزرنے کی راہ پر گامزن کردیتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ علامہ اقبال کواپنے نوجوانوں کی صلاحیتوں پر بہت زیادہ بھروسہ تھا یہی وجہ ہے کہ انہوں نے نوجوانوں کو ہی اپنی شاعری کا محور و مرکز بنایا۔ مقبول رحمانی نے علامہ اقبالؒ کو سر کا خطاب دیئے جانے پر ان کے ردعمل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انگریز حکومت کی طرف سے اتنے بڑے اعزاز کو انہوں نے اپنے اُستاد کیلئے ایوارڈ سے مشروط کرکے اساتذہ کی عزت و تکریم میں بے انتہاءاضافہ کیا۔انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ اقبال کی شاعری سے روشنی کشید کرتے ہوئے اپنے کردار و عمل میں نکھار اور خوبصورتی پیدا کریں ۔ اس موقع پر سکول کے سینئر اساتذہ انور علی‘ جویریہ بیگ اور دیگر بھی موجود تھے۔