مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے مہمان خصوصی جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری ایگریکلچرپلاننگ ڈاکٹر غضنفرعلی خاں اور ایکشن آن کلائمیٹ ٹوڈے کی کوارڈی نیٹر مسز سمیرا صمدنے مہمانان اعزاز کے طو رپر شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے ملک کے تمام شعبہ جات میں درپیش چیلنجز کا احاطہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں نیک نیتی‘ حوصلہ افزائی‘ کام میں یکسوئی اور منصوبوں میں استحکام کے فقدان کا سامنا رہتا ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی منصوبہ یا اقدام حتمی مقاصد کے حصول تک نہیں پہنچ پاتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 85فیصد سے زائد کاشتکار5ایکڑ سے کم رقبہ کے مالک اور کم پڑھے لکھے ہیں جن تک جدید ٹیکنالوجی اور طرز کاشتکاری کا پیغام ان کی زبان میںپہنچانا اہم چیلنج ہے لیکن ہمارے سائنس دان اور پالیسی ساز اداروں میں انگلش کو ہی ترجیح دی جاتی ہے لہٰذاوہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں پیشہ وارانہ اُمور میں اپنی مقامی زبان میں ہی اپنا پیغام واضح انداز میں متعلقین تک پہنچانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہرچندکلائمیٹ چینج کی وجہ سے ملکی زراعت کو چیلنجز کا سامنا ہے تاہم تبدیل ہوتے ہوئے موسموں سے ہم آہنگ طرززراعت کو رواج دینے میں ماہرین کو اپنا کردار مزید توانائی سے ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 1960ءکی دہائی میں سبز انقلاب فیلڈ اسسٹنٹس کے ذریعے وقوع پذیر ہوالیکن آج ترقی پسند اور عام کاشتکارکے فی ایکڑ پیداواری خلاکی بڑی وجہ ضروری معلومات اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی کا نہ اس کی مقامی زبان میں نہ پہنچناہے۔ انہوں نے کہاکہ آج بھی پاکستانی کسان کو خالص بیج‘ کھاد‘ جڑی بوٹیوں اور زرعی اجناس میں جینیاتی مسائل درپیش ہیںجنہیں حل کرنے کیلئے زرعی سائنس دانوں اور پالیسی ساز اداروں کو اس کا ہاتھ تھامنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں ہونیوالی بنیادی تحقیق کا بیشتر حصہ لائبریریوں کی زینت بن جاتا ہے جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی تحقیقات بھی عمل میں لائی جائیں جن کے ذریعے عام آدمی اور کسان کی معاشی حالت میں بہتری اور مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں مختلف فصلات کیلئے نوجوان ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپس تشکیل دینے کے ساتھ ساتھ نوجوان ٹیم پر بھروسہ کرتے ہوئے ان کی استعداد کار میں اضافہ کرنا چاہئے تاکہ سیکنڈ و تھرڈ لائن لیڈرشپ سامنے آ سکے ۔ ایڈیشنل سیکرٹری ایگریکلچرپلاننگ ڈاکٹر غضنفر علی خاں نے کہا کہ زرعی ترقی میں سائنس دانوں کی کامیابیوں سے حکومتی ذمہ داران پوری طرح آگاہ نہیں ہیں لہٰذا حکومت پنجاب میں ہر ڈائریکٹر جنرل کو اپنے کامیاب پہلوﺅں کواجاگر کرنے کیلئے کمیونی کیشن آفیسرزکا نیٹ ورک قائم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہرچند محکمہ زراعت میں ترقیاتی و غیرترقیاتی منصوبوں کیلئے پیشہ وارانہ استعداداکار میں چار گنا اضافہ ہوا ہے تاہم بڑھتے ہوئے چیلنجز اورضروریات کے تناظر میں نوجوان قیادت کی بھی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی سیٹ پروگرام مستقل میں کراپ رپورٹنگ اور پری سیئن (متناسب) زراعت میں ہمارے کام آئے گا جس سے موسمیاتی تغیرات کے تناظر میں پیداوار کوبڑھانے کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی سطح پر مکئی کی 38من فی ایکڑ اوسط پیداوار ہوتے ہوئے فی ایکڑ زیادہ پیداوار کا مقابلہ 138من حاصل کرنیوالے کاشتکار نے جیتا لہٰذا اس قدر پیداواری خلاکودور کرنے کیلئے ایگرانومک حکمت عملی میں موجود خامیوں کو دور کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر اشیاءکے بارکوڈ کوسکین کرنے سے ہم اس کی مکمل ٹریسی بلٹی تک پہنچ جاتے ہیں لہٰذا اپنے منصوبوں اور کامیابیوں کی تھرڈ پارٹی ویری فی کیشن بھی اپنی ترجیحات کا حصہ بنانا ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ ملکی سائنس دانوں نے مکئی‘ گندم اور گنے کی مقامی ورائیٹیاں متعارف کروائی ہیں جبکہ ایوب ریسرچ میں کلائمیٹ ریسرچ سیل بھی قائم کر دیا ہے لیکن ایسے اقدامات کی خبر حکومتی ایوانوں تک بھی پہنچنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت سائنس دانوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یونیورسٹی بھی اپنے محققین کی اسی طرز پر حوصلہ افزائی کرے تاکہ ٹیکنالوجی یا ورائٹی متعارف کروانے والوں کا ان کا جائز حق دیا جا سکے۔ ڈاکٹر اشفاق چٹھہ نے بتایا کہ صوبے میں ایف اے او کے تعاون سے ایگروایکالوجیکل زونز کوگزشتہ دہائیوں کے موسمی حالات ‘ زمینی خدوخال اور متعلقہ انڈسٹری کے ممکنہ فروغ کے پیش نظر ازسرنوترتیب دیا جاچکا ہے جس کو جلد ہی پنجاب حکومت کی زرعی پالیسی کا حصہ بنا دیا جائےگا۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں کلائمیٹ کارپوریشن قائم کر دی گئی ہے جو زمین کے تجزیئے سے فصل کی برداشت تک کے مراحل تک معمولی فیس کے عوض سروسز فراہم کرتی ہے جس سے ان کی پیداوار اور کسان کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا گروپ ملک بھر سے سینکڑوں زرعی ماہرین کو ڈی سیٹ اور موسمیاتی تغیرات سے ہم آہنگ حکمت عملی کے حوالے سے تربیت فراہم کر چکا ہے ۔ تقریب سے ڈی جی ریسرچ ڈاکٹرعابد محمود‘ انجینئر فرحانہ جمیل‘ ڈاکٹر سید آفتاب واجد‘ ڈاکٹر فہدرسول نے بھی خطاب کیا
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ انٹومالوجی کا حصہ بننے والے نئے طلباءو طالبات کی استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے مہمان خصوصی جبکہ ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹر آصف تنویر نے مہمان اعزاز کے طو رپر تقریب میں شرکت کی۔ شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے استقبالیہ تقریب میں پیش کئے جانیوالے پروگرامز کوسراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی کواعلیٰ تعلیم کی ایسی مثالی درس گاہ بنائیں گے جس میں ڈکٹیٹرشپ کے بجائے تمام اُمور متعلقین کی مشاورت اور آراءکی روشنی میں شفاف انداز میں سرانجام دیئے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران طلبہ کے داخلوں سے لیکر سرکاری رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ اور سنڈیکیٹ میں پیش کئے جانیوالے معاملات تک تمام اُمور میں نہ صرف ہر طرح کے دباﺅ کوبرداشت کیا ہے بلکہ کسی بھی حوالے سے سفارش کرنے والی اعلیٰ شخصیات کویونیورسٹی میں میرٹ‘ شفافیت اور بہترین گورننس یقینی بنانے کیلئے تعاون کی درخواست کی ۔ ڈاکٹر ظفر رندھاوا نے کہا کہ انہیں بہترین ٹیم میسر ہے جوبغیرکسی لالچ اور خوف کے عبادت سمجھ کر خدمات سرانجام دے رہی ہے اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ جلد ہی معمولی خامیوں پر قابوپاکربہترین نتائج دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران ذمہ دار عہدوں پر براجمان ہر شخص نے ذاتی اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اداروں کو تباہ کرنے میں کردار ادا کیا ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کی زیرقیادت ہمیں اپنی سمت درست کرنے اور اداروں میں میرٹ‘ شفافیت اور بہترنظم ونسق کو رواج دینے کا آخری موقع میسر آیا ہے جسے ضائع کرنا ایک مجرمانہ فعل ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ وہ یونیورسٹی میں زیرتعلیم 27ہزار طلبہ میں سے بیشتر کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے رابطے میں ہیں اور انہیں درپیش کسی بھی مسئلہ کی نشاندہی کا فوری حل نکالا جاتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ دو ماہ کے دوران طلبہ کو درپیش مشکلات کے پائیدار حل کے سلسلہ میں طلبہ نمائندوں کو پالیسی سازی کا حصہ بنانے کی طرف پیش رفت کی ہے جسے طلبہ کی طرف سے سراہا جا رہا ہے۔شعبہ انٹومالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر محمد جلال عارف نے بتایا کہ ان کا شعبہ پنجاب حکومت‘ پارب ‘ محکمہ ہیلتھ اور ڈبلیو ایچ او کے ساتھ مختلف منصوبوں پر کام کررہا ہے اورنومبر کے آخری ہفتے کے دوران انٹرنیشنل کاٹن کانفرنس منعقد کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شعبہ کے اساتذہ زوالوجی ایم فل میں زیرتعلیم طالبات کی سپر وائزری کے فرائض بھی احسن طریقے سے ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے تقریب کا حصہ بننے پر وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا‘ ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹر آصف تنویر خصوصی طو رپر شکریہ بھی ادا کیا۔تقریب کے آخر میں معروف سنگر سانول ڈھلوں نے مدھرآواز اور دل پذیر انداز میں شرکاءکے دلوں کوخوب گرمایا۔