کہ تیزی سے تبدیلی ہوتے ہوئے حالات میں اگر یونیورسٹی میں گاڑیوں کے بجائے پیدل یا سائیکل سواری کو رواج دیا جائے تو اس سے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت بھی یقینی بنائی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیںایسی خوبصورت روایات نئی نسل کے سپرد کرنی ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر وہ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کیلئے بھی ایک صاف ستھرا ماحول یقینی بنانے میں فعال کردار ادا کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ سپیس ویک کی تقریبات میں طالبات کا جوش و خروش دیکھ کر وہ بے حد متاثر ہوئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ طالبات سائیکل چلانے کی تربیت حاصل کریں جس سے ان کی صحت مزید بہترہوگی۔انہوں نے کہاہرچند سپارکو کے تعاون سے گزشتہ چند برسوں سے یونیورسٹی میں ورلڈ سپیس ویک کی تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ امسال سپیس ویک کی تقریبات میں طلباءوطالبات کا جوش وخروش دیدنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی آبادی میں 60فیصد ایسے افراد شامل ہیں جن کی عمریں 19سال سے 35کے درمیان ہیں لہٰذا اگر ہم ایسے نوجوانوں کی صلاحیتوں کوصحیح سمت دیکر ان سے تعمیری کام لیں تو ملکی ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ آج کے انسان نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جتنی سائنسی ترقی کا مشاہدہ کیا ہے پوری انسانی تاریخ اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔
انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ اپنے قابل فخر مشاہیرکے نقش قدم پر چلتے ہوئے ستاروں پر کمند ڈالنے کے حوالے سے اقبالؒ کے خواب کوشرمندہ تعبیرکرنے کا وقت زیادہ دور نہیں ہے لہٰذا اگر سکول میں زیرتعلیم طلباءو طالبات میں سپیس ٹیکنالوجی کا تجسس اور شوق بڑھایا جائے تو ہمارے نوجوان بھی دنیا بھر میں حیرتیں تخلیق کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک کے برعکس سپیس ٹیکنالوجی میں ہماری پیش رفت اور ترقی اس بنیاد پر ہوگی کہ اس کے ذریعے بنی نوع انسان کیلئے فلاح اور آسانیاںپیدا کی جائیں۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ سپیس ویک میں شریک نوجوان اس شعبے میں اپنا مستقبل بنانے کیلئے پرجوش ہونگے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں‘ کے مصداق ان کا یہ سفر کہیں رکنے نہ پائے۔