معاہدے کے مطابق سپرٹ زرعی یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچرل سائنسز میں طلباءو طالبات اور ماہرین کوٹنل فارمنگ میں مزید تحقیق اور اس میں درپیش مشکلات کی نشاندہی اور ممکنہ حل کیلئے پوری ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں نصب کرنے کے ساتھ ساتھ بیک اَپ سپورٹ کیلئے بھی تعاون کرے گا۔ اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرظفر اقبال رندھاوا نے معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے یونیورسٹی و انڈسٹری روابط کی بہترین مثال بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں پرووائس چانسلرآفس کے چھ کمروں کو اکیڈیمیا انڈسٹری لنکج سے منسوب کر دیا گیا ہے جہاں پرائیویٹ سیکٹر کے کامیاب انٹر پرینیورزکواپنی کامیابیوں اور ٹیکنالوجی کے بیسٹ ماڈل لانے کی دعوت دی جائے گی تاکہ نوجوان طلبہ ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کامیابیوں کی شاہراہ پر پیش رفت کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ یونیورسٹی کے سٹی کیمپس میں ماڈرن ایگریکلچرکی مکمل شوکیسنگ کے خواہش مند ہیںتاکہ یہاں آنیوالے افراد کو غیرروایتی طرز زراعت سے واسطہ پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے بیسٹ ماڈلز کی وجہ سے نوجوان طلبہ کی عملی تربیت بھی ممکن ہوگی جس سے بہتری اور ترقی کی نئی راہیں سامنے آئیں گی۔تقریب میں یونیورسٹی کے ڈائریکٹر بیرونی روابط ڈاکٹر رشید احمد‘ انچارج یونیورسٹی بکس و میگزینز ڈاکٹر شہزاد مقصود بسرا‘ ڈائریکٹر ہارٹیکلچرڈاکٹر امان اللہ ملک ‘ ڈائریکٹر کوالٹی انہانس منٹ ڈاکٹر عبدالخالق ا ورڈائریکٹر جنرل نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹرطاہر ظہور بھی موجود ت
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد انڈومنٹ فنڈ سیکرٹریٹ کی ٹیکنیکل ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس نیو سینڈکیٹ روم میں منعقد ہوا ۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں یونیورسٹی ماہرین کی طرف سے کمرشلائزیشن کیلئے پیش کئے گئے 30منصوبوں کی فنڈنگ پر غور و خوض کیا گیا۔ اس موقع پر اپنے مجوزہ منصوبہ کے اہم نکات اور خصوصیات پیش کرنے والے ماہرین سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وائس چانسلرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا کا کہنا تھا کہ وہ منفرد منصوبے کے ساتھ کمرشلائزیشن کیلئے سامنے آنے والے ماہرین کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور انہیں یقین دلاتے ہیں کہ ماہرین اپنی منفرد خصوصیات کی حامل ٹیکنالوجی کی افادیت کو عام لوگوں تک پہنچانے میں کامیاب ہوگئے تواسے مارکیٹ کرنے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہوگی۔
انہوں نے ایگزیکٹوڈائریکٹر انڈومنٹ فنڈ ڈاکٹر جعفر جسکانی کو ہدایت کی کہ مستقبل میں فنڈنگ کیلئے پیش کئے جانیوالے منصوبوں کی ٹیکنالوجی کو ترجیحی طور پر سٹی کیمپس کا حصہ بنایا جائے جبکہ طلبہ کے تحقیقی ٹرائلز کو پارس کیمپس پر منتقل کریں تاکہ یونیورسٹی آنیوالوں کو یہاں غیرروایتی زراعت دیکھنے کو ملے جس پر عمل کرتے ہوئے ان کی طرز کاشتکاری اور منافع میں بہتری وقوع پذیر ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کو ایسی ٹیکنالوجی متعارف کروانے کیلئے آگے آنا چاہئے جس میں انسانی صحت کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے ماہرین کو ہدایت کی کہ اپنی ٹیکنالوجی کی پیشکش کے ساتھ اس کی افادیت ‘ ممکنہ مارکیٹ ‘ اخراجات اور منافع کو ٹیکنالوجی کے پروٹوٹائپ کے ساتھ اس وضاحت کے ساتھ پیش کریں کہ اس کی منظوری کے مراحل کو آسان کیا جا سکے۔ اجلاس میں یونیورسٹی آف پشاور کے ڈاکٹر بشیر احمد خاں‘ترقی پسند کاشتکار سید فیصل شاہ‘ ڈائریکٹر جنرل ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ ڈاکٹر عابد علی‘ ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹرآصف تنویر‘ ڈین کلیہ اُمور حیوانات ڈاکٹر سجاد احمد خاں‘ ڈین سائنسز ڈاکٹر اصغر باجوہ ‘ ڈاکٹر عبدالناصر اعوان‘ ڈاکٹر سجاد الرحمن و دیگر بھی موجود تھے۔