کانفرنس و اجلاس کے مہمان خصوصی یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا تھے جبکہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد علی شاہ اورگورنمنٹ کالج فار ویمن یونیورسٹی فیصل آباد کی سابق وائس چانسلرڈاکٹر نورین عزیز قریشی نے مہمانان اعزاز کے طور پر تقریب میں شرکت کی۔ پاک چین اقتصادی راہ داری کے تناظر میں پاکستان کی فوڈ انڈسٹری کیلئے ممکنہ چیلنجزاور مواقع پر منعقدہ کانفرنس کے ابتدائی سیشن سے سوسائٹی کے صدر پروفیسرڈاکٹر فقیر محمد انجم‘ ڈین کلیہ فوڈ نیوٹریشن و ہوم سائنس ڈاکٹر مسعود صادق بٹ‘ ڈاکٹر جاوید اعزیز اعوان‘ ڈاکٹر محمد شفیق‘ ڈاکٹر طاہر ظہور اورڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے خطاب کیا۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے اپنے خطاب میں پی ایس ایف ایس ٹی کوملک کی دوسری پروفیشنل سوسائٹیوںکے لئے رول ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح یہ سوسائٹی اکیڈیمیاو انڈسٹری کے مابین موثر و مضبوط پل کا کردار ادا کر رہی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں غلط تجارتی پالیسیوں کی وجہ سے آج پاکستان میں 50ارب ڈالر کی درآمدات کے مقابلہ میں برآمدات صرف 24ارب ڈالر تک محدود ہیں جس کی وجہ سے ملک کا بڑا زرمبادلہ درآمدات کی نذر ہوجاتا ہے تاہم پاک چین اقتصادی راہ داری سے ملکی برآمدات میں اضافے کا راستہ ہموار ہوگاجس سے تجارتی توازن میں بہتری آئے گی
انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں میرٹ‘ شفافیت اور مینجمنٹ میں متعلقین کی شراکت داری کے ذریعے ایسا خوشگوار ماحول لانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں لوگوں کی آواز دبانے کے بجائے فیڈ بیک اور آراءکی روشنی میں معاملات میں بہتری لائی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بد انتظامی اور معاشرتی ناانصافی کا شکوہ کرنے کے بجائے اپنے حصے کی شمع جلانے میں کسی مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ کانفرنس کے دوران پاک چین اقتصادی راہ داری کے تناظر میں ہماری فوڈانڈسٹری اور اکیڈیمیاکودرپیش چیلنجز اور مواقعوں پر سیر حاصل بحث کے بعد قابل عمل سفارشات سامنے آئیں گی جس سے مقامی فوڈ انڈسٹری کی ترقی کو رواج دینے میں مدد ملے گی۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرمحمد علی شاہ نے پی ایس ایف ایس ٹی کو ملک کی بہترین سوسائٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم جامعات میں انڈسٹری و اکیڈیمیا روابط کا خوبصورت ماڈل متعارف کروانا چاہتے ہیں تو ہمیں سوسائٹی کی سرگرمیوں کو قریب سے دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہرچند پاکستانی جامعات میں دی جانیوالی تعلیم متعلقہ انڈسٹری کی ضروریات سے ہم آہنگ نہیں ہے جس کیلئے بہت کام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ جامعات میں اساتذہ کی ترقیوں میں دوسرے پیمانوں کے ساتھ ساتھ متعلقہ انڈسٹری سے ان کے موثر روابط کو بھی خاطر خواہ اہمیت دی جانی چاہئے۔سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر فقیر محمد انجم نے بتایا کہ ان کی کوششوں سے کسی بھی یونیورسٹی میں فوڈ نیوٹریشن و ڈائی ٹیٹکس جیسا مفید ڈگری پروگرام متعارف کروایا گیا جس کے بعد صوبائی سطح پر فوڈ اتھارٹیزکے قیام کا مطالبہ بھی سوسائٹی کے پلیٹ فارم سے سامنے آیا تھا جس کو عملی جامہ پہنا کر مضرصحت اور غیرمعیاری غذائی مصنوعات کی تیاری اور فروخت کرنیوالے عناصر کا محاسبہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ انڈسٹری میں پیشہ وارانہ آسامیوں کے ساتھ ساتھ محکمہ صحت میں سکول نیوٹریشن سپروائزر کی آسامیوں پر فوڈ گریجوایٹس کی تعیناتی ممکن بنائی جا رہی ہے تاکہ تمام ریاستی اداروں میں عوام کوصحت افزاءخوراک کی فراہمی یقینی بناکر غذائی کمی کے شکار افراد کی شرح میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکے۔ ڈین کلیہ فوڈ نیوٹریشن و ہوم سائنسزڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہا کہ پاکستان میں خوراک سے متعلقہ اشیاءکی درآمدات کی شرح ملکی برآمدات کے مقابلے میں زیادہ ہے جس میں بہتری کیلئے فوڈ انڈسٹری کو ویلیو ایڈیشن اور پراسیسنگ کے جملہ اُمور میں بہتری لاتے ہوئے اضافہ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہرچندکھیت سے صارف کی میزتک پہنچنے کے دوران مختلف مراحل میں ہینڈلنگ‘ سٹوریج‘ ٹرانسپورٹیشن کے نامناسب انتظام کی وجہ سے 40فیصد سے زائد خوراک ضائع ہوجاتی ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ مذکورہ تمام مراحل میں بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ ٹیکنالوجی متعارف کرواتے ہوئے سرمایہ کاری کے بے پناہ امکانات سے فائدہ اٹھایا جانا چاہئے۔ کانفرنس سے ڈاکٹر صغیر احمد شیخ‘ ڈاکٹر عظمی مقبول‘ ڈاکٹر محمد عاطف رندھاوا‘ ڈاکٹر شوکت پرویز‘ رچرڈسپرنجر‘ مسزنگہت جواد‘ ڈاکٹر فرحت جمیل‘ ڈاکٹر محمد اشفاق‘ ڈاکٹر سعیدوہاب‘ سید ابرار حسین‘ ڈاکٹر عمران پاشا‘ ڈاکٹر اظہار الحق اعوان‘ ڈاکٹر آصف احمد‘ مسز سعدیہ امجد‘ ڈاکٹر سعید اختر‘ ڈاکٹر طارق جمیل‘ مسٹر طارق سرور اعوان‘ ڈاکٹر محمد فرحان جہانگیرچغتائی‘ ڈاکٹر فرحان سعید‘ ڈاکٹر اعجاز احمدنے بھی خطاب کیا۔