نیشنل انسٹیٹوٹ آف فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی و انڈونیشین سفارت خانہ کے باہمی اشتراک سے منعقد ہونے والے اس فوڈ میلے میں دونوں ممالک کے مزے مزے کے پکوان شائقین کیلئے پیش کر دیے گئے۔فوڈ اینڈ نیوٹریشن میلے کا افتتاح پاکستان میں انڈونیشیا کے سفیر آدم ایم ٹوگیونے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں کے ہمراہ کیا۔ڈین کلیہ فوڈ، نیوٹریشن اینڈ ہوم سائنسز ڈاکٹر مسعود صادق بٹ، ڈائریکٹر جنرل نفسیٹ ڈاکٹر عمران پاشاو دیگر معزز مہمان اس موقع پر موجود تھے۔
یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک زراعت صنعت و تجارت اور تعلیمی میدان میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آنے والے سالوں میں دنیا بھر کو غذائی اور توانائی بحران کا سامنا ہوگا جس کے مقابلے کیلئے عالمی سطح پر مل جل کر کاوشیں بروئے کار لانا ہونگی۔انہوں نے کہا کہ اس فیسٹیول کے ذریعے جہاں دونوں ممالک کے لوگوں کو ایک دوسرے کی کھانے پینے کی اشیاء اور پکوان سے لطف اندوز ہونے کا موقع میسر آئے گاوہاں باہمی تعلقات میں مضبوطی کیلئے نئے امکانات بھی روشن ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ پاکستانی سکالرز کیلئے انڈونیشیا میں زیادہ سے زیادہ اعلیٰ تعلیم کے سکالر شپس فراہم کرنے کیلئے مسلسل کاوشیں بروئے کار لارہے ہیں تاکہ دونوں مما لک تعلیم کے میدان میں باہمی تعاون کو فروغ دے سکیں۔انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا دنیا بھر میں پام آئل پیدا کرنے والا صف اول کا ملک ہے لہذا پاکستان کے ساتھ تجارت کے وسیع امکانات میں مزید بہتری لائی جا رہی ہے۔
۔انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر تیل دار اجناس کی زیادہ پیداواریت کی حامل بیج کی اقسام دریافت کرنے کی اشد ضرورت ہے جس پر دونوں ممالک کے سائنسدان مل کر کام کر سکتے ہیں۔ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ اس وقت مختلف ممالک کے سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم کے مابین انسانیت کی بھلائی اور بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے خوراک کی ضروریات کے تناظر میں باہمی تعاون وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کی مختلف جامعات کے ساتھ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ایک عرصہ سے باہمی تعاون کو فروغ دے رہی ہے جس کے ذریعے دونوں ممالک کے ماہرین اور طلبہ کو بھرپور فوائد میسر آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا میں فوڈ سائنس کے حوالے سے جو پیش رفت ہوئی ہیں ان سے یونیورسٹی کا فوڈ اینڈ ہوم سائنسز کا شعبہ بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان چار بلین ڈالرز کا خوردنی تیل درآمد کر رہا ہے جوکہ ملکی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تیل دار اجناس کا زیر کاشت رقبہ بڑھاتے ہوئے درآمدی اخراجات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ملک کے اندرہیومن نیوٹریشن اینڈ ڈایٹیٹکس کی ڈگری متعارف کرانے والی پہلی دانشگاہ ہے جسے ملک بھر کی اکثر جامعات میں متعارف کروایاجا رہا ہے۔ڈاکٹر مسعود صادق بت نے کہا کہ انڈونیشیا کے تعاون سے قبل ازیں بھی فوڈ اینڈ نیوٹریشن فیسٹیول کا انعقاد کیا جا چکا ہے اور موجودہ فوڈ میلہ اپنی وسعت اور پذیرائی کے حوالے سے مثالی ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک حلال فوڈ کی بین الاقوامی مارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالنے کیلئے باہمی کوششیں بروئے کار لا نے پر توجہ دیں۔لیفٹیننٹ جنرل (ر)صادق علی نے کہا کہ پاکستان زرخیر زمینوں کے باوجود خوردنی تیل میں خود کفالت کی منزل کا حصول ممکن نہیں بنا سکا جو کہ زرعی تحقیق سے وابستہ اداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے غذائی تحفظ کی بھی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی کسی سر زمین کی سالمیت مقدم ہوتی ہے۔ڈاکٹر عمران پاشا نے دونوں ممالک کے مابین اس قسم کے فوڈ فیسٹیول کے انعقاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جسے دونوں ملکوں کے بڑے شہروں میں منعقد کیا جا نا چاہیے۔اس موقع پر سابق ایم پی اے نجمہ افضل،سابق ڈی جی نفسیٹ ڈاکٹر فقیر محمد انجم اور دیگر معززین موجود تھے۔