اس امر کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آبادکے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے اقبال آڈیٹوریم میں زرعی یونیوسٹی اور سوائل سائنسز آف پاکستان کے باہمی تعاون سے منعقدہ 19ویں بین الاقوامی سوائل کانگریس آف سائنسز بعنوان مٹی کی صحت اور پائیدار ترقی کے اہداف کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ زمین کی زرخیزی میں کمی ایک حقیقی چیلنج ہے جس کے لیے زرعی سائنسدانوں کو تمام کوششیں بروئے کار لاتے ہوئے زمینی صحت کو سائنسی بنیادوں پر بہتر بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ صنعتی دور کے آغاز سے ہی ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوا جو کہ اس وقت کرہ ارض کیلئے خطرہ بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں موسمیاتی تغیرات اور ماحولیاتی مسائل سے نبرد آزما ہونے کیلئے بین الاقوامی معیار کی حامل تحقیقات پر پوری توانائیوں کے ساتھ کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ زمین کی سکڑتی ہوئی زرخیزی سے نہ صرف فوڈ سکیورٹی بلکہ کاشتکاروں کی آمدن میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ جدید رجحانات کو اپنا کر فی ایکڑپیداوار میں اضافے سے غذائی خود کفالت کے حصول کو یقینی بنائیں۔ڈائریکٹر آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن اور سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر ظہیر احمدظہیر نے کہا کہ ماحول اور زمین کی خرابی سے کرہ ارض کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زمینی زرخیزی کا تحفظ، ون ہیلتھکے تصور کو فروغ دینے اورخوشحال مستقبل کے لیے جدید ترین ماحول دوست زرعی ٹیکنالوجی کو اپنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی ٹھوس تحقیقی کام اور دیگر طریقوں کی مدد سے جدید سائنسی بنیادوں پرزمین کی زرخیزی کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی سے ڈاکٹر رتن لال نے کہا کہ پانی اور زمین کے معیار کو بہتر بنانا، بائیو سرکلر اکانومی کا فروغ،زرعی ترقی میں معاون ثابت ہوگا، انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی میں سبز انقلاب کی بنیاد کھادماحول دوست زراعت ہے جو کہ سائنس اور تعلیم اور تحقیق پر مبنی نتائج پر ہے۔سابق صدر ایس ایس ایس پی ڈاکٹر شاہد محمود نے ماہرین، پالیسی سازوں اور سائنسدانوں کی جانب سے زمین کی زرخیزی کو حل کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔