اس امر کاا ظہار زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے اقبال آڈیٹوریم میں عالمی یوم خواتین کے حوالے سے منعقدہ تقریبات سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کیا۔زرعی یونیورسٹی میں خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے آگاہی واک،مصوری کی نمائش، سیمینا رزاور گرلز ہاسٹلز کے مابین کھیلوں کے مقابلہ جات کا انعقاد کیا گیا۔ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ ملک کی نصف سے زائد آبادی خواتین پر مشتمل ہے جن کو مرکزی دھارے میں لائے بغیرمعاشی خود انحصاری کی راہ ہموارنہیں کی جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں طالبات کی تعداد پچاس فیصد سے زائد ہے اور فیکلٹی کی سطح پر بھی خواتین کی تعدادمیں اضافے کیلئے اقدامات بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں دس سال پہلے طالبات کی سفری مشکلات دور کرنے کیلئے سائیکلوں کی تقسیم کا عمل شروع کیا گیا تھااور اب نہ صرف یونیورسٹی کے اندربلکہ شہری آبادی میں بھی خواتین سائیکل اور موٹر سائیکل چلاتی نظر آتی ہیں۔گورنمنٹ کالج وویمن یونیوسٹی فیصل آباد کی وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ فاروق نے کہا کہ پیشہ وارانہ تعلیم میں خواتین کی تعداد مردوں کی نسبت کم ہے جس کیلئے معاشرتی سطح پر شعور بیدار کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سطح پر سیاسی،سماجی اور انتظامی امورسر انجام دینے کیلئے خواتین کی شرکت میں اضافے کیلئے عملی اقدامات کرنے ہونگے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم نسواں کو یقینی بناتے ہوئے ایک بہترین معاشرے کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔ممبر صوبائی اسمبلی فردوس رائے نے کہا کہ خواتین کے حقوق کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیحات میں ہے جس کیلئے تمام ممکنہ اقدامات بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔خواتین کی ترقی کے بغیر ملکی خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔سابق ایم پی اے نجمہ افضل نے کہا کہ عورتوں کو اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کرنے کیلئے زندگی کے تمام شعبہ جات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو برابری کی سطح پر مواقع فراہم کرکے ہی ترقی کی جا سکتی ہے۔
ممبر سنڈیکیٹ ڈاکٹر عطیہ اعوان نے کہا کہ آج کی با اختیار اور تعلیم یافتہ عورت ہی کل کی ایک بہترین ماں ثابت ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کے دن کو منانے کا مقصد ملکی ترقی میں خواتین کے کردار کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حقوق کیلئے جدوجہدکرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام نے آج سے چودہ سو سال پہلے خواتین کوبہترین حقوق دیے ہیں مگر افسوس کہ اسلام سے دوری کی وجہ سے معاشرے میں ان کے حقوق سلب کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ڈین فوڈ نیوٹریشن اینڈ ہوم سائنسز ڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہا کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالبات کو بہترین سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا جہاں ملکی ترقی میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ حصہ نہ لیں۔ ڈاکٹر جلال عارف نے کہا کہ ڈاکٹر اقرار احمد خاں کی زیر سرپرستی یونیورسٹی میں خواتین کو بہتر ماحول اور سہولیات سے آراستہ کرنے کیلئے تمام کاوشیں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ مائیں ہی اعلیٰ روایات اوربا کردارنسل کو پروان چڑھا کر معاشرے میں بہتری لا سکتی ہیں۔ترقی پسند کاشتکار سپنا کویتا اوبرائے نے کہا کہ دیہات میں زراعت کے شعبے میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی خوراک کی فراہمی بھر پور کردار ادا کر رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے زرعی فارم ہاؤس میں زمین کی تیاری سے لے کر فصل کی کٹائی تک تمام کام خود سر انجام دیتی ہیں۔ سپنا کویتااوبرائے،شازیہ جارج،فیصل آباد چیمبر آف کامرس کی نمائندہ قراۃالعین حیدر،زرعی یونیورسٹی ہوم سائنسز کی ڈائریکٹر ڈاکٹر عائشہ ریاض،ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹر بشریٰ سعدیہ،لیکچرارحرا افتخار و دیگر نے بھی خطاب کیا۔