ان خیالات کا اظہار انہوں نے انڈوومنٹ فنڈ سیکرٹریٹ کے 24ویں بو رڈ آف ڈائریکٹر کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی نسبت پاکستان میں فی ایکڑ پیداوار بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کو درپیش چیلنجز سے نبرآزما ہونے کے لئے جامعہ زرعیہ تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے تاکہ تربیت یافتہ افرادی قوت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ تحقیق کی بدولت زراعت کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی یونیورسٹی میں ہوم گارڈننگ کے فروغ کے لئے تحقیقی منصوبہ چلایا جائے گا جس میں جامعہ کے تین شعبہ جات بشمول انٹومالوجی، پلانٹ پتھالوجی اور ہارٹیکلچر سائنسز کے سائنسدان عوام کو ہوم گارڈننگ کے متعلق آگاہی اور ڈیمونسٹریشن بھی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہوم گارڈننگ میں مختلف پھلوں، سبزیوں کے ساتھ پھولوں کے بھی پلانٹس کو لگانے کی ترغیب دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس پراجیکٹ کے تحت سبزیوں اور فلوری کلچر کی مزید نرسریاں بھی عمل میں لائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت آرگینک فارمنگ کے فروغ اور مقامی افراد کو صحت مند سبزیوں کی دستیابی کے ساتھ ساتھ ٹریننگ بھی دی جائے گی۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں کاشت کی گئی سبزیوں میں زہریلے مادے(میکسیمم ریزیڈیول لمٹ) کی شرح زیادہ ہے جس کی وجہ سے مختلف بیماریاں جنم لی رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جامعہ زرعیہ کے ایگزی بیشن سنٹر میں نیشنل انکوبیشن سنٹر قائم کیا جائے گا تاکہ طلباء میں کاروباری استعدادکار کو پروان چڑھاتے ہوئے انٹرپینوئرشپ سکلز پیدا کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ 19ویں صدی کے آخر میں برصغیر پاک و ہند میں قحط کی صورت حال کی وجہ سے فیمن کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس کی سفارشات پر 1906ء میں برصغیر کی پہلی زرعی دانش گاہ زرعی تحقیقاتی کالج کی بنیاد رکھی گئی جو کہ 1961ء میں یونیورسٹی کا درجہ دے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ برصغیر کی پہلی زرعی درس گاہ ہونے کی وجہ سے زراعت کے میدان میں انقلاب پیدا کر چکی ہے تاہم دورحاضر کے چیلنجز اور بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر پاکستان ترقی یافتہ ممالک سے زراعت کے میدان میں کافی پیچھے رہ گیا۔ اجلاس سے انڈوومنٹ فنڈ سیکرٹریٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اعجاز احمد بھٹی، ٹریژرر عمرسعید قادری، رجسٹرار طارق محمود گل، ڈپٹی ڈائریکٹر عامرسعید رانا، ڈاکٹر نعیم محمود، ڈاکٹر ساجد علی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر اے ایل پی، پی آر سی محمد آصف، ڈاکٹر شہباز، شفیق الرحمان یو ایس ڈی اے، وائس چانسلر ایگریکلچر یونیورسٹی پشاور پروفیسر جہاں بخت نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس میں انڈوومنٹ فنڈ کے بجٹ ساتھ ساتھ متعدد تحقیقی پراجیکٹس کی بھی منظوری دی گئی تاکہ زراعت کو درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے جدید بنیادوں پر کام کیا جا سکے۔