تفصیلات کے مطابق ٹریژرر آفس کے زیراہتمام یونیورسٹی کا موٹرپول طلباوطالبات کو شہر اور گردونواح سے یونیورسٹی لانے لے جانے کے لئے بسوں کا وافر مقدار میں اہتمام کرتا ہے جبکہ کیمپس کے اندر دن رات طلباوطالبات کو مختلف بس سٹاپس تک لے جانے کے لئے مرکزی گیٹ سے گوبندپورہ گیٹ تک شٹل سروس کا انتظام بھی کیا جاتا ہے۔ دریں اثناء یونیورسٹی کے کمیونٹی کالج جھنگ روڈ (پارس کیمپس) کے لئے بھی طلباوطالبات کے لئے مسلسل بسیں چلائی جاتی ہیں۔ جامعہ میں 28ہزار سے زائد طلباوطالبات کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے کے لئے ماضی میں بسوں کی مرمت اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار باڈیز کی تبدیلی کے حوالے سے مارکیٹ کے نرخوں پر کام کرایا جاتا تھا جس پر خطیر لاگت آیا کرتی تھی اب یونیورسٹی کے موٹرپول نے نئی باڈیز تیار کرنے کے لئے ورکشاپ کا آغاز کر دیا ہے جس کے ذریعے نئی باڈیز بنائی جا رہی ہیں جس سے یونیورسٹی کو لاکھوں روپے کی بچت ہو گی۔ اس سلسلے میں ایک پرانی بس کی نئی باڈی کا افتتاح وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف تنویر نے ٹریژرر عمرسعید قادری، انچارج موٹرپول ارشد قاسمی، ڈین کلیہ ویٹرنری سائنس پروفیسر ڈاکٹر ظفراقبال قریشی، پرنسپل آفیسر اسٹیٹ مینجمنٹ ڈاکٹر جاوید اختر، سیکرٹری ٹو وائس چانسلر محمد جمیل اور معاون موٹرپول مسٹر کلیم اللہ کے ہمراہ بس کی نئی باڈی کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے وژن کے مطابق ہم سب کو قومی وسائل کے متناسب استعمال اور بچت کے رحجانات کو فروغ دینے پر توجہ دینا ہو گی یہی وجہ ہے کہ یونیورسٹی نے اس اہم کام کے لئے ورکشاپ کا قیام عمل میں لاتے ہوئے ملکی خزانے کی لاکھوں روپے بچت کا انتظام کیا ہے۔ انہوں نے موٹرپول میں باڈی تیار کرنے والے مکینکس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں جن کی سرپرستی یونیورسٹی سطح پر کرنا ہمارا فرض اولین ہے۔ ٹریژرر عمرسعید قادری نے کہا کہ موجودہ کرونا حالات کی وجہ سے چونکہ یونیورسٹی میں طالب علموں کی غیرموجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بسوں کی مرمت کا کام تیز کر دیا گیا ہے تاکہ تعلیمی ادارے کھلنے کے بعد انہیں ٹرانسپورٹیشن کی بہترین سہولت مہیا کی جا سکے۔