وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف تنویر نے کہا کہ درخت زمین کا بخت اور لباس ہیں انہیں زیادہ سے زیادہ تعداد میں لگا کر نہ صرف آکسیجن کا وافر ذخیرہ پیدا کیا جا سکتا ہے بلکہ پھلدار درختوں کی صورت میں غذائی کمی کے بڑھتے ہوئے خطرات کو کم سے کم سطح پر رکھنے کے لئے عملی اقدامات بروئے کار لائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں انار، آم، امرود، لوکاٹ اور سنگترے کے زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جا رہے ہیں تاکہ پھلدار درختوں سے بڑے مقدار میں پھلوں کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت میں کمی کا اہتمام کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں بڑی تعداد میں جامن اور انجیر کے درخت لگائے گئے ہیں جہاں سے کیمپس کمیونٹی گرمیوں کے موسم میں تازہ پھلوں سے لطف اندوز ہوتی ہے۔ اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف تنویر کے ہمراہ پرنسپل آفیسر اسٹیٹ مینجمنٹ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اختر، پرنسپل آفیسر تعلقات عامہ و مطبوعات پروفیسر ڈاکٹر محمد جلال عارف، سیکرٹری ٹو وائس چانسلر محمد جمیل، اسسٹنٹ رجسٹرار ناد علی اور دیگر اہلکاروں نے شجرکاری مہم میں حصہ لیا۔ پرنسپل آفیسر اسٹیٹ مینجمنٹ پروفیسر جاوید اختر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں جہاں جہاں خالی زمین دستیاب ہے وہاں درخت لگانے کے ساتھ ساتھ سبزہ اگانے پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے جبکہ مین کیمپس کے اسکوائر کو دیدہ زیب پھولوں اور خوبصورت روشوں سے آراستہ کرتے ہوئے پاکستان کی خوبصورت یونیورسٹی کا منظرنامہ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کو پورے کیمپس تک پھیلا دیا جائے گا۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد جلال عارف نے کہا کہ مخیرحضرات کے تعاون سے یونیورسٹی کے مختلف ایسے مقامات پر جہاں طلباوطالبات زیادہ موجود رہتے ہیں وہاں ٹھنڈے پانی کے پلانٹ نصب کئے جائیں گے جبکہ حیلے ہال کے عقب میں ایک پہاڑی تیار کی جائے گی جس پر لکڑی کے خوبصورت بینچز لگا کر لوگوں کے بیٹھنے کی سہولت میسر ہو گی۔ اسٹیٹ مینجمنٹ کے ڈاکٹر عدنان یونس نے اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یونیورسٹی کے مختلف سپاٹس کو نئی جدتوں سے آراستہ کرنے کے لئے لینڈسکیپنگ کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر کیمپس کی تعمیروترقی اور یونیورسٹی کے تعلیمی معیار کے حوالے سے دعا بھی کی گئی۔