ان خیالات کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف تنویر نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور پاکستان سوسائٹی آف فوڈ سائنٹسٹ اینڈ ٹیکنالوجسٹ کے باہمی اشتراک سے منعقدہ بین الاقوامی ورکشاپ برائے رول آف انگریڈینٹس اینڈ پراسس آپٹیمائزیشن فار پراڈکٹ ڈویلپمنٹ کے افتتاحی سیشن سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں چالیس فیصد پوسٹ ہارویسٹ نقصانات ہو رہے ہیں جن پر قابو پانے کے لئے ہمیں جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ محفوظ کاری اور ویلیوایڈیشن پر بھرپور توجہ دینا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی پچاس فیصد آبادی غذائی کمی کا شکار ہے جنہیں ان کی ضروریات کے مطابق مطلوبہ مقدار میں وٹامن اور منرل دستیاب نہیں ہو پا رہے۔ اس کمی پر قابو پانے کے لئے غذائی ماہرین اور سائنسدانوں کو پراسیسنگ کے ذریعے مختلف منرلز کی مکسنگ کو متعارف کرانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی وجہ سے پاکستان کو غذائی ویلیوایڈڈ مصنوعات کی برآمدات کے لئے جو امکانات دستیاب ہیں ان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں بھرپور مراجعت کرنا ہو گی۔ ان سے پہلے ڈین کلیہ فوڈ اینڈ ہوم سائنسز پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہا کہ اس بین الاقوامی کانفرنس کا مقصد دنیا بھر سے غذائی ماہرین کی مہارتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسا لائحہ عمل ترتیب دینا ہے جس کے ذریعے فورٹی فیکیشن اور پراڈکٹ ڈویلپمنٹ کے حوالے سے جدید رجحانات کو نوجوانوں میں منتقل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ملک بھر میں فوڈ کے شعبے میں تربیت یافتہ افرادی قوت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ نئی مصنوعات کی تیاری اور ان کی کمرشلائزیشن پر بھرپور توجہ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آبادی میں وٹامن ڈی کی 60فیصد، وٹامن اے 45 فیصد، چائلڈ سٹنٹنگ لیول 43فیصد کمی کا شکار ہے جس پر قابو پانے کے لئے ہمیں عالمی سطح پر مل جل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔ ڈائریکٹر جنرل نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر طاہر ظہور نے کہا کہ فوڈ سیفٹی کے معیارات کو اپنائے بغیر اس شعبے میں مطلوبہ اہداف کا حصول نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اکیڈیمیا انڈسٹریل لنکجز مضبوط بنائے بغیر فوڈ ویلیوایڈیشن کے شعبے میں ترقی نہیں کی جا سکتی۔ سینئر پراڈکٹ مینیجر المراعی گروپ سعودی عرب شاہد حفیظ خاں نے کہا کہ عرب ممالک اور مڈل ایسٹ میں فوڈ پراڈکٹس کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کے پیش نظر ان امکانات پر غوروخوض کے لئے ایک خصوصی کوشش کی جانی چاہیے تاکہ پاکستان کی معیاری غذائی مصنوعات ان ممالک میں برآمد کی جا سکیں۔ ڈاکٹر عائشہ ثمین نے کہا کہ اس کانفرنس کے بعد سفارشات مرتب کی جائیں گی جن کی روشنی میں پراڈکٹ ڈویلپمنٹ کے تناظر میں پیش رفت کے لئے روڈمیپ ترتیب دیا جا سکے گا۔ کانفرنس سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔