مسٹر سیوک وونگ یانگ نے کہا کہ نیوٹریشن سنٹر کی تعمیر اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے کوئیکا 8.99ملین یو ایس ڈالر فراہم کرے گا جس سے ایک لاکھ 20ہزار سے زائد افراد کو نیوٹریشن کی تعلیم دینے میں مدد دی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سنٹر کا مقصد خواتین اور بچوں میں غذائی کمی جیسے مسائل پر تعلیم و تحقیق کے لئے راہیں متعین کرنا اور حل تلاش کرنا ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف تنویر نے کہا کہ پاک کوریا دوستی ہمیشہ دونوں ممالک کے عوام کو نہ صرف قریب لاتی ہے بلکہ تعلیم و تحقیق کے شعبے میں تعاون میں مزید وسعت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین اور بچوں کی غذائی کمی ایک تشویشناک حد کو چھو رہی ہے جس کے لئے نیوٹریشن کے محققین کو ایسے پائیدار اقدامات تجویز کرنا ہوں گے جنہیں بروئے کار لا کر انتہائی کم وسائل میں لوگوں کی غذائی کمی کا مداوا یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اس مرکز کے قیام سے ملک بھر کے نیوٹریشن سے وابستہ سائنسدانوں اور افرادی قوت کو بھرپور تربیت میسر آ سکے گی۔ ڈین پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہا کہ ہمارے ملک میں انرجی بحران کے ساتھ ساتھ غذائی کمی کا مسئلہ انتہائی گھمبیر صورت حال اختیار کر چکا ہے جس پر قابو پانے کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر باہمی کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ وٹامن ڈی کی کمی 60فیصد آبادی میں پائی جاتی ہے جبکہ وٹامن اے 45فیصد جبکہ زچگی کے دوران ماؤں میں انیمیا جیسے مسائل 49فیصد اور بچوں کی بڑھوتری میں رکاوٹ 43فیصد تک پائی جاتی ہے۔ ڈائریکٹر پی اینڈ ڈی عرفان عباس نے کہا کہ پاک کوریا نیوٹریشن سنٹر کے پراجیکٹ کا پی سی ون کی منظوری گورنمنٹ آف پاکستان سے چار سے چھ ہفتوں میں متوقع ہے جبکہ یہ سنٹر کیس کے ملحقہ رقبہ پر تعمیر کیا جائے گا اور اس کی تکمیل دو سال میں یقینی بنائی جائے گی۔ ٹریژرر عمرسعید قادری نے کہا کہ اس پراجیکٹ کی وجہ سے غذائی کمی جیسے جملہ مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ پرنسپل آفیسر تعلقات عامہ پروفیسر ڈاکٹر محمد جلال عارف نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں غذائی کمی پر قابو پانے کے لئے نہ صرف آرگینک غذاؤں اور سبزیات بڑی مقدار میں کاشت کرنی چاہیے بلکہ کیڑے مار ادویات کے اندھادھند استعمال سمیت کیمیائی کھادوں کے وافر استعمال کو بھی روکنے پر توجہ دینا ہو گی۔