کہ اس سے نہ صرف پانی کی منصفانہ سپلائی کے مرکزی نظام کی پیمائش میں شفافیت یقینی بنائی جا سکے گی بلکہ چھوٹے پیمانے پر نہروں اور موہگوں میں پانی کی چوری روکنے کے لئے نظام وضع کیا جا سکے گا۔ ڈاکٹر آصف تنویر نے کہا کہ ٹیلی میٹری سسٹم میں خامیوں کی وجہ سے نچلی سطح پر پانی چوری کی وجہ سے کسانوں کو آبپاشی میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے اس مسئلہ سے عہدہ برآء ہونے کے لئے کسی ایسی دریافت کی ضرورت تھی جس کے ذریعے پانی کی سپلائی میں رکاوٹ کو ریکارڈ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ آلہ ابھی کسی قدر مہنگا ہے تاہم جب اسے بڑے پیمانے پر کمرشلائز کیا جائے گا تو اسے عام کسانوں کی پہنچ میں آنے میں دیر نہیں لگے گی۔ ڈائریکٹر اورک پروفیسر ڈاکٹر ظہیر احمد ظہیر نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات کو کمرشلائز کرنے کے لئے اورک بھرپور وسائل بروئے کار لا رہا ہے جبکہ اسے پیٹنٹ بھی کرا لیا گیا ہے جس سے یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ایجادات میں ایک خوبصورت اضافہ ہوا ہے۔ اس ایجاد کے پرنسپل انوسٹی گیٹر ڈاکٹر عزیر قمر نے کہا کہ یہ آلہ ایک سے دوسری جگہ باآسانی منتقل کیا جا سکتا ہے جس سے مختلف مقامات کی مانیٹرنگ میں مدد لیتے ہوئے ڈیٹا لیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑی نہروں کے ساتھ ساتھ مائینرز اور کھالوں کے اندر اس کی اونچائی فکس کر کے باآسانی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمرشلائز ہونے کے بعد یہ آلہ ایک سے ڈیڑھ لاکھ تک دستیاب ہو گا۔ تقریب سے ڈین کلیہ زرعی انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر محمد ارشاد، ڈائریکٹر واٹرمینجمنٹ پروفیسر ڈاکٹر اللہ بخش، پرنسپل آفیسر تعلقات عامہ پروفیسر ڈاکٹر محمد جلال عارف و دیگر ماہرین اور انجینئرز نے اظہار خیال کیا۔ اس پراجیکٹ میں ڈاکٹر عزیزقمر کے ساتھ انجینئرز اسامہ طارق، اکبر علی اور حسیبہ منیر شامل تھے۔