بلکہ زراعت اب کسانوں کے لئے منافع بخش نہیں رہی۔ جس کی وجہ سے زیرکاشت رقبہ میں بتدریج کمی واقع ہونے لگی ہے۔ ان مسائل سے عہدہ برآء ہونے کے لئے زرعی سائنسدانوں کو کسانوں کے لئے ایسے پیداواریت کے حامل پیکج تیار کرنا ہوں گے جس کے ذریعے زراعت پرکشش اور منافع بخش بنائی جا سکے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی کے ڈینز، ڈائریکٹرز اور سائنسدانوں کے اجتماع سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔ ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ ورلڈبینک اور دیگر اداروں کی جانب سے زراعت کے لئے منصوبہ جات پیش کئے گئے ہیں جسے مقابلہ جاتی بنیادوں پر حصول کے لئے یونیورسٹی کے سائنسدانوں کو قابل عمل تجاویز پیش کرنا ہوں گی تاکہ کسانوں کے مسائل کا بہترین حل پیش کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں عملی تعلیم کا سلسلہ روکنے اور آن لائن کلاسز جاری رکھنے کا فیصلہ بروقت ہے جس پر یونیورسٹی پوری روح کے ساتھ عمل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے طلبہ کی زندگیوں کا تحفظ سب سے مقدم ہے لہٰذا کرونا کے خطرات سے عہدہ برآء ہونے کے لئے مکمل ایس او پیز پر عمل کیا جا رہا ہے۔ ان سے پہلے پنجاب ایگریکلچرل ریسرچ بورڈ(پارب) کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عابد محمود نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ سائنسدان انڈسٹری کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس قسم کے تحقیقی منصوبے تجویز کریں جس سے نہ صرف ملکی زراعت کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے بلکہ ویلیوایڈیشن کو فروغ دے کر زرعی برآمدات کو کئی گنا بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے زرعی یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس جامعہ کے سائنسدان پارب کے 25فیصد منصوبہ جات مقابلہ جاتی بنیاد پر ہر سال حاصل کرنے میں کامیاب رہتے ہیں جس سے ان کی اپنے شعبہ جات میں مہارتوں کا ثبوت ملتا ہے۔ ڈاکٹر عابد محمود نے سائنسدانوں کو نئے منصوبوں کے لئے اپنے آئیڈیاز نومبر کے آخر تک بھجوانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے انہیں زیادہ سے زیادہ تجاویز بھیجنے کے ساتھ ساتھ منصوبہ جات کے حصول کے لئے عملی کاوشیں بروئے کار لانے میں آسانی رہے گی۔تقریب سے ڈائریکٹر اورک پروفیسر ڈاکٹر ظہیر احمد ظہیر بھی خطاب کیا اور تحقیقی شعبے میں یونیورسٹی کی کامیابیوں اور پیش رفت کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ ڈین کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ آن لائن کلاسز کا عمل حکومتی گائیڈلائن میں جاری رہے گا جبکہ جنوری میں طلباء کو امتحانات میں ایس او پیز کے ساتھ عملی طور پر شرکت کے لئے ایسا پروگرام تشکیل دیا جائے گا جس کے تحت گروہوں کی صورت میں تمام سمیسٹرز کے طلباء یونیورسٹی آ سکیں گے۔ اجلاس میں قرآن پاک باترجمہ پڑھانے کے معاملے کو بھی زیرغور لایا گیا جسے آئندہ اکیڈیمک کونسل کے اجلاس میں منظوری کے بعد لاگو کر دیا جائے گا۔