ان باتوں کا اظہار انہوں نے CAS کے تحت شروع کئے جانے والے مختلف تحقیقی منصوبہ جات کے پرنسپل انویسٹی گیٹرز کے خصوصی اجلاس سے اپنے صدارتی کلمات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہائرایجوکیشن کمیشن کے ساتھ ساتھ پنجاب ایگریکلچرل ریسرچ بورڈ(پارب) اور دیگر فنڈنگ ایجنسیز کی جانب سے سنٹر فار ایڈوانسڈ سٹڈیز میں شروع کئے جانے والے منصوبہ جات مختلف وجوہات کی بناء پر تعطل کا شکار تھے جس کی وجہ سے تحقیق و ترقی کے اہداف شدید متاثر ہوئے۔ ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ غذائی استحکام کے حوالے سے ملک کو درپیش شدید چیلنجز میں بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے غذائی اجناس کی ضروریات کے ساتھ ساتھ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں فصلات کے نئے بیج تیار کرنے کے عمل پر تیزی کے ساتھ عملدرآمد کرنا ہو گا۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ملکی سطح پر فی ایکڑ زرعی پیداوار ایک دہائی سے مسلسل جمود کا شکار ہے جس میں بہتری لانے کے لئے ہمیں پریسیئن ایگریکلچر کے ساتھ ساتھ زرعی مداخل کی وافر مقدار میں دستیابی اور کسانوں کے لئے قرضہ جات کی سہولت کا اہتمام کرنا ہو گا۔ انہوں نے پرنسپل انویسٹی گیٹرز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تعطل کا شکار منصوبہ جات کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کے لئے قومی جذبے اور پوری توانائیوں کے ساتھ پیش رفت یقینی بنائی جائے اس مقصد کے لئے یونیورسٹی مکمل سرپرستی اور تعاون کے لئے تیار ہے۔ تقریب کے دوران تمام پرنسپل انویسٹی گیٹرز نے حاصل کئے گئے تحقیقی منصوبہ جات پر ہونے والے اب تک کے کام اور اس کے مستقبل کے امکانات پر تفصیل کے ساتھ وائس چانسلر کو بریفنگ دی۔ ڈاکٹر اقرار احمدخاں نے CAS میں مختلف تحقیقی لیبارٹریوں کا معائنہ بھی کیا اور وہاں پر دستیاب سہولتوں کا تفصیل کے ساتھ جائزہ لیا۔