زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف سوائل و انوائرمنٹل سائنسز اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کے اشتراک سے سموگ کی وجوہات اور اثرات پر منعقدہ آگاہی سیمینار و واک سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین ڈاکٹر محمد طارق‘ پروفیسرڈاکٹر محمد یاسین‘ ڈاکٹر حافظ انوار‘ محمد عبداللہ‘ مس فرح رشید اور پروفیسرڈاکٹر شہزاد مقصود احمد بسرا نے کہا کہ سموگ کی وجہ سے پورا جنوبی ایشیاء متاثرہورہا ہے لہٰذا ہمیں انفرادی اور اجتماعی سطح پر وہ تمام کاوشیں بروئے کار لانا ہونگی جن کی مد د سے سموگ کی شدت میں کمی لائی جا سکے۔ انسٹی ٹیوٹ آف سوائل و انوائرمنٹل سائنسز کے ڈائریکٹر پروفیسرڈاکٹر محمد یاسین نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر رواں ماہ بارش نہ ہوئی یا تیز ہوا نہ چلی تو سموگ کی شدت سے بیماریوں کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کنٹرول سموگ پالیسی 2017ء کے مندرجات پر عملدرآمد یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ درخت لگانے‘ سردیوں میں بالخصوص کم گاڑیاں سڑکوں پر لانے اور اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ چاول کی باقیات کو جلانے کے بجائے زیرو ٹیلج جیسی سستی ٹیکنالوجی کو نچلی سطح پر عام کیا جائے تو چند برسوں میں سموگ پر قابو پایا جا سکے گا۔ ڈاکٹر شہزاد مقصود احمد بسرا نے کہا کہ ہمیں کسان کو ایسی ٹیکنالوجی دستیاب کرنا ہوگی جس کی مدد سے کھیت میں چاول کی باقیات کو جلانے کی بجائے زیروٹیلج کی مدد سے براہ راست گندم کی کاشت کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ درخت لگانے میں کسی ٹیکنالوجی کا عمل دخل نہیں لہٰذا اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے سے بھی ہم سموگ کے خاتمے میں مدد گار ہوسکتے ہیں۔ڈبلیو ڈبلیو ایف میں کلائمیٹ و انرجی پروگرام کی مس فرح رشید نے کہا کہ ہرچند حالیہ برسوں کے دوران صنعتی ترقی‘گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ اور کسانوں کی طرف سے کھیت میں موجود باقیات کو جلانے سے سموگ کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ ڈاکٹر طارق نے کہاکہ قدرت کے قائم کردہ توازن سے انسانی چھیڑ چھاڑ کی وجہ سے کرہ ارض پر زندگی کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے اوراس وقت کم بارشوں کی وجہ سے ملک کا جنوبی حصہ خشک سالی کا شکار ہوسکتا ہے جبکہ دن اور رات کے عمومی درجہ حرارت میں 0.5درجہ سینٹی گریڈ سے بھی زائد اضافہ نئی مشکلات کی خبر دے رہا ہے۔ ڈاکٹر حافظ انوار الحق نے کہا کہ سموگ کی شدت میں کمی کیلئے ہمیں اپنا کردار انتہائی ذمہ داری سے ادا کرنا ہوگا تاکہ ایک صحت مند معاشرہ کے قیام میں حصہ دار بن سکیں۔سیمینار کے اختتام پر ایڈمن بلاک سے کلاک ٹاور تک آگاہی واک بھی نکالی گئی۔