کہ پولٹری انڈسٹری بڑھتی ہوئی آبادی کی پروٹین ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ ملک سے غذائی قلت ختم کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ کلیہ اُمور حیوانات میں پولٹری کلب اور ورلڈ پولٹری سائنس ایسوسی ایشن لائبریری کے قیام کی افتتاحی تقریب میں ڈین کلیہ اُمور حیوانات پروفیسرڈاکٹر محمد اسلم مرزا‘ ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف انیمل و ڈیری سائنس پروفیسرڈاکٹر قمر بلال‘ڈاکٹر خالد محمود شوق اور ورلڈ پولٹری سائنس ایسوسی ایشن کے نائب صدر ناصر مختار کے ہمراہ مہمان خصوصی کے طو رپر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر آصف تنویر نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران پولٹری کے شعبہ نے خاطر خواہ ترقی کی ہے یہی وجہ ہے کہ آج یہ ٹیکسٹائل کے بعد ملک کی دوسری انڈسٹری بن کر لاکھوں لوگوں کو روزگار مہیا کئے ہوئے ہے۔ انڈسٹری و اکیڈیمیا روابط کو نئی بلندیوں سے ہمکنار کرنے پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر آصف تنویر نے کہا کہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونیوالے ہزاروں سپوتوں نے کراپ سائنس کے ساتھ ساتھ پولٹری سائنس کے شعبہ میں بھی حیرتیں تخلیق کی ہیں جن کے مثالی کردار کی وجہ سے آج ملک غذائی لحاظ سے خودکفیل ہوچکا ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ انتظامی اُمور میں بہتری لاکرقیمتوں میں استحکام اور عوام کیلئے بنیادی غذائی اشیاء کی ارزاں دستیابی یقینی بنانے میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ کم سے کم ایک انڈے کا استعمال ہماری ذہنی و جسمانی کارکردگی میں خاطر خواہ اضافے کا باعث بن سکتا ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں برائلر کے ساتھ ساتھ انڈے دینے والی مرغیوں کے کاروبار میں مزید بڑھوتری کے امکانات سے فائدہ اٹھایا جانا چاہئے۔ انہوں نے دیہی سطح پر غربت کے خاتمے کیلئے وزیراعظم عمران خان کے ویژن کو سراہتے ہوئے کہا کہ پولٹری کے ذریعے نچلی سطح پر آمدنی بڑھانے کا فلسفہ دہائیوں کا آزمودہ اور نتیجہ خیزاقدام ثابت ہوگا۔ڈین کلیہ اُمور حیوانات پروفیسرڈاکٹر اسلم مرزا نے کہا کہ انڈوں کے استعمال سے انسانی کارکردگی میں نمایاں بہتری کے ساتھ ساتھ بیماریوں کے خلاف لڑنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے لہٰذا ہمیں پولٹری کے گوشت و انڈوں کے استعمال کو مزید فروغ دینا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی زرعی شرح نمو میں لائیوسٹاک و پولٹری نصف سے زائد کی حصہ دار ہیں جس کے بغیرمعیشت کوآگے بڑھانا ناممکن ہوگا لہٰذا اس کاروبار سے وابستہ لوگوں کو درپیش مسائل کیلئے ہمیں ان سے اپنے روابط کو مزید بہتر کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے پاس نوجوان افرادی قوت کی صورت میں وہ ورک فورس موجود ہے جس کے ذریعے پولٹری انڈسٹری کی ترقی میں رکاوٹ وجوہات کا سروے کیا جا سکتا ہے جس کے نتائج کی روشنی میں مسائل کی نشاندہی اور پائیدار حل تجویز کیا جا سکے گا۔ انسٹی ٹیوٹ آف انیمل و ڈیری سائنس کے ڈائریکٹر پروفیسرڈاکٹر قمر بلال نے کہا کہ پولٹری کے ذریعے ہمیں ایک متوازن خوراک کی فراہمی یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے اور ان کی کوشش ہوگی کہ انیمل و پولٹری کے شعبہ جات میں ایسی افرادی قوت مارکیٹ کے سپرد کی جائے جو اسے نئی بلندیوں سے ہمکنارکرنے کی صلاحیت سے مالا مال اور پرعزم ہو۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ورلڈ پولٹری ایسوسی ایشن لائبریری اور پولٹری کلب کے قیام سے نوجوان طلبہ کو ایسا متحرک و منظم پلیٹ فارم میسر آئے گا جس کے ذریعے انہیں انڈسٹری سے روابط میں مزید آسانی ہوگی۔