جن میں ٹڈی دل کے موثر تدارک کے تین منصوبے بھی شامل ہیں۔ یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ ہال میں وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف تنویر کی زیرصدارت منعقدہ بورڈآف ڈائریکٹرز کے 23ویں اجلاس میں پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر محمد عظیم خان‘ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین انجینئر جاوید سلیم قریشی‘ یونیورسٹی آف نارووال کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر طارق محمود‘ پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیکرٹریٹ ڈاکٹر محمد منیراحمد‘انڈومنٹ فنڈ سیکرٹریٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسرڈاکٹر محمود احمد رندھاوا‘یونیورسٹی ٹریژرعمر سعید قادری نے ایجنڈے میں پیش کی جانیوالی تمام تجاویز پر سیر حاصل بحث میں حصہ لیا۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف تنویر نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے بتایاکہ امریکی محکمہ زراعت کی فنڈنگ سے ملک میں زرعی ترقی کیلئے فیکلٹی ڈویلپمنٹ‘ ریسرچ و ڈویلپمنٹ‘پراڈکٹ کمرشلائزیشن اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر کو سامنے رکھتے ہوئے 650ملین روپے سے انڈومنٹ فنڈ قائم کیا تھا جس کے وسائل آج بڑھ کر 931ملین سے تجاوز کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں آرگینک ایگریکلچرسیل کے قیام کے ساتھ ساتھ ٹڈی دل ریسرچ و ڈویلپمنٹ سیل بھی قائم کر دیاگیا ہے جس سے قومی سطح پر درپیش بڑے خطرے سے نبردآزما ہونے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی مختلف تحقیقی منصوبوں کی شارٹ لسٹنگ کمیٹی کا حصہ رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ معمولی ٹیکنیکل کمزوری کی وجہ سے مسترد ہونیوالے منصوبوں میں بہتری لاکر کام میں لانے کا لائحہ عمل مرتب کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ملک میں پہلی مرتبہ پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوشپ پروگرام شروع کررہی ہے جس میں پاکستان سمیت دوسرے ممالک سے حال ہی میں پی ایچ ڈی مکمل کرنیوالوں کو زیرغور لایا جائے گا۔ پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عظیم خان نے کہا کہ اجلاس میں پیش کی گئی ریسرچ تجاویز متاثر کن ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں معمولی کمزوری یا کم ٹیکنیکل سپورٹ کے حامل منصوبوں کو بھی دوسری نظر دیکھا جانا چائے تاکہ اس میں موجود خامیوں کو دور کرکے اسے بھی کام میں لایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو نئے سال کیلئے گندم کے 12لاکھ ٹن پری بیسک بیج کی ضرور ت ہے جسے استعمال میں لاکر سرٹیفائیڈ بیج تیار کیا جائے گا لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں صرف 155ٹن پری بیسک بیج کی دستیابی مستقبل میں گندم کے بیج کا بحران پیدا کر سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں کپاس کے بیج کی کم شرح نمو اس کی کم پیداوار کی بڑی وجہ ہے جس کے نتیجہ میں مقامی انڈسٹری کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے ہر سال اربوں ڈالر کی کپاس درآمد کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت 12ویں پانچ سالہ پروگرام کے ساتھ ساتھ 2027ء کیلئے زرعی ترقی کے رو ڈ میپ پر کام کر رہی ہے جس میں مختصر‘ درمیانی اور طویل المدت اہداف کے مطابق روڈ میپ تیار کیا جا رہاہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں یونیورسٹی میں ٹڈی دل کے موثر تدارک کیلئے کی جانیوالی کاوشوں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے جسے وفاقی سطح پر این ڈی ایم اے اور دوسرے حکومتی اداروں میں غیرمعمولی پذیرائی حاصل ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ دوسرے ادارے بھی ٹڈی دل کے جنگی محاذ پر یونیورسٹی کے ساتھ ملکر کام کریں۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین انجینئر جاوید سلیم قریشی نے اجلاس میں آن لائن شرکت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں حیرتیں تخلیق کرنیوالا اکیڈیمیا انڈسٹری پارٹنرشپ ماڈل پاکستان میں توقعات کے مطابق فروغ نہیں پا رہا جس کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ زرعی یونیورسٹی ماہرین کے ساتھ بیٹھ کر قابل عمل ریسرچ تجاویز کیلئے فنڈنگ بھی فراہم کر سکتا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ یونیورسٹی اکیڈیمیا کے لوگ اپنی صلاحیتوں کومیدان عمل کا حصہ بناتے ہوئے انڈسٹری تک اپنی ٹیکنالوجی کی شوکیسنگ کریں۔ یونیورسٹی آف نارووال کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر طار ق جاوید نے کہا کہ انہیں ہائر ایجوکیشن کمیشن میں ایڈوائزر ریسرچ و ڈویلپمنٹ کے طور پر سینکڑوں تحقیقاتی منصوبوں کو دیکھنے کا موقع ملا تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ یونیورسٹی میں اطلاقی ریسرچ کے حامل منصوبے صحیح معنوں میں زرعی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور دیہی معیشت میں بہتری کیلئے اہم ہوں گے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر انڈومنٹ فنڈ پروفیسرڈاکٹر محمود احمد رندھاوا نے بتایا کہ قومی اخبارات میں اشتہار کے نتیجہ میں مجموعی طور پر 160ریسرچ تجاویز جمع کروائی گئیں جنہیں تین مختلف کمیٹیوں کے ذریعے شارٹ لسٹ کرتے ہوئے حتمی سفارش کیلئے 37منصوبوں کو ٹیکنیکل ایڈوائزری کمیٹی میں پیش کیا گیاجس میں شامل نابغہ روزگار شخصیات نے فنڈنگ کیلئے 7منصوبے تجویز کئے۔ انہوں نے بتایا کہ مستقبل قریب میں چالیس مزید منصوبوں کو ٹیکنیکل ایڈوائزری کمیٹی کے آمدہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا جس کی حتمی منظوری بورڈ آف ڈائریکٹرز سے لی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ بورڈ نے 17ملین روپے مالیت کے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور ریسرچ و ڈویلپمنٹ کے تین تین جبکہ پراڈکٹ کمرشلائزیشن کے ایک منصوبے کی منظور ی دی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ مستقبل میں پی اے آر سی‘ نایاب اور نب جی سمیت دوسرے اداروں سے میچور اور موثرپراجیکٹ جمع کروائے جائیں گے جن کی منظوری سے زرعی ترقی اور دیہی معیشت میں بہتری وقوع پذیر ہوگی۔ یونیورسٹی ٹریژرعمر سعید قادری نے بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے بتایا کہ رواں سال کیلئے 95ملین روپے کے تخمینہ جات مختص کئے گئے ہیں۔ اجلاس میں ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر نعیم‘مسٹر عامر سعید‘ ڈاکٹر یاسر جمیل اور مسٹر ساجد بھی شریک تھے۔