انٹرنیز کی یونیورسٹی سے روانگی کے موقع پر وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے ملک کے غذائی استحکام کو درپیش بڑے چیلنج ٹڈی دل کے خلاف قومی مہم کا حصہ بننے پر شعبہ حشریات کے ماہرین اور انٹریز کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہاکہ 135اضلاع میں سے 60اضلاع اور 38فیصد زرعی رقبے پر حملہ آور ہونیوالی ٹڈی دل نے ماضی قریب میں صحرائی علاقوں سے نکل کر میدانی زرعی علاقوں کا رخ کر لیا تھا تاہم این ڈی ایم اے‘وفاقی وزرات فوڈسیکورٹی و ریسرچ اور پاک فوج کے جوانوں کی بروقت اور موثرکارروائی سے زیادہ نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ قومی سطح پر نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر کے ذریعے ٹڈی دل کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ اس کے تدارک کیلئے بھی کامیاب حکمت عملی بروئے کار لائی جا رہی ہے جس سے اس کے خاتمے میں خاطر خواہ مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں لوکسٹ ریسرچ و ڈویلپمنٹ سیل کے قیام سے اس کے تدارک کیلئے موزوں ترین پیسٹی سائیڈزکی مناسب شرح کی نشاندہی کیساتھ ساتھ بائیوپیسٹی سائیڈزکی تیاری پر بھی خاطر خواہ پیش رفت جاری ہے اور وہ پراُمید ہیں کہ جلد ہی اس حوالے سے اہم بریک تھرو ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی انجینئرز کی طرف سے ٹڈی دل کے خلاف بہترین کارکردگی حامل تھری ان ون سپرے مشین کو قومی سطح پر پسند کیا جا رہا ہے اور یونیورسٹی جلد ہی مزید مشینیں تیا رکرکے حکومتی اداروں اور کاشتکاروں تک پہنچائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ٹڈی دل کے حملے کے نتیجہ میں انٹومالوجی کا شعبہ ابھر کر سامنے آیا ہے یہی وجہ ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے 100سے زائد انٹومالوجسٹس کی بھرتی کیلئے اشتہاراخبارات میں شائع ہوچکا ہے جس پر جلد ہی موزوں نوجوانوں کی تعیناتی عمل میں آ جائے گی۔ انہوں نے انٹرنیز پر زور دیا کہ ٹڈی دل کے موثر تدارک کیلئے سپرے کرنے کے طریقوں سے لیکر پہلی تین حالتوں میں اس کے موثر خاتمے کی حکمت عملی بھی نچلی سطح پر عام کریں تاکہ خدانخواستہ مستقبل میں ایسی صورتحال پر کمیونٹی کی شراکت سے فوری قابو پایا جا سکے۔