وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نے اس کامیابی کواونٹوں کی معدوم ہوتی ہوئی نسل کی بقاء کی جانب اہم پیش رفت قرار دے دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایمبریو ٹرانسفر کے ذریعے مصنوعی طور پر حاملہ ہونے والی ملک کی پہلی اونٹنی سے صحت مند اونٹوں کی نسل نو کو پروان چڑھانے کا نہ صرف نکتہ آغاز ثابت ہوگا بلکہ اس سے تحقیق کی نئی راہیں کھل سکیں گی۔ تفصیلات کے مطابق زرعی یونیورسٹی کے ڈین کلیہ ویٹرنری سائنسز ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی کی سربراہی میں شعبہ تھیریوجینیالوجی کے اساتذہ ڈاکٹر محمدسلمان وقاص، ڈاکٹر انجم مسعود اور ایم فل سکالرز پر مشتمل ٹیم نے مٹریجہ نسل کی اونٹنی میں مصنوعی حمل پروان چڑھانے کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے جو کہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہے۔
سائنسدانوں نے یہ تاریخی کارنامہ سرانجام دینے کے لئے سیمن کولیکشن، سیمن ایکسٹنشن کے ساتھ اس کی تجزیہ کاری جدید خطوط پر کرتے ہوئے کیمل بریڈنگ اینڈ ریسرچ سٹیشن رکھ ماہنی ضلع بھکر میں مصنوعی طریقہ نسل پروری کا تجربہ یقینی بنایا۔ اس تحقیق میں حکومت پنجاب کا محکمہ لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے ٹیم ممبران ڈاکٹر امتیاز حسین، ڈاکٹر بخشش حیدر اور ڈاکٹر شاہد نبیل نے کیمل ریسرچ اسٹیشن پر اسے ممکن بنانے میں عملی کاوشیں شامل ہیں۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی ٹیم نے گزشتہ روز تحقیقی مرکز کا دورہ کیا اور حاملہ اونٹنی کا طبی معائنہ کرنے کے بعد نصف عرصہ حمل مکمل ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی نے محققین سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ چند ماہ میں اونٹنی کا مصنوعی طریقے سے پیدا ہونے والا نومولود بچہ بریڈنگ کے حوالے سے ایک سنگ میل کے طور پر سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اونٹوں کی کل آبادی تقریباً 1.1ملین ہے جبکہ اونٹ پال ممالک میں پاکستان دنیا کا 8واں بڑا ملک ہے۔ ڈاکٹر قریشی نے بتایا کہ تھیریوجینالوجی کے شعبہ میں مصنوعی نسل کشی کے لئے خصوصی تربیت و مہارت درکار ہوتی ہے جو کہ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر بطور کنسلٹنٹ امبریو ٹرانسفر و آرٹیفیشل انسمینیشن سپیشلسٹ کے طور پر ابوظہبی میں حاصل کی۔ انہوں نے اپنے ساتھی سائنسدانوں ڈاکٹر سلمان وقاص، ڈاکٹر انجم مسعود، ایم فل سکالرز جام محمد یعقوب، دانش عزیز، عاصم شبیر اور آصف علی کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس تحقیق کے نتیجے میں اونٹ کی بہترین نسل کے فروغ اور گوشت، دودھ میں اضافے کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ انہوں نے ماہرین اور حیوانات اور ویٹرنری سائنسدانوں پر زور دیاکہ وہ امبریوٹرانسفر تکنیک کے فروغ اور اسکے لئے درکار میکانزم تشکیل دینے کے لئے آگے بڑھیں تاکہ اونٹ پال کاروبار میں منافع بخش رجحانات کو رواج دیا جا سکے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نے یونیورسٹی سائنسدانوں کو اس کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے اونٹ کی اعلیٰ نسل پروان چڑھاتے ہوئے گوشت اور دودھ کی پیداوار میں اضافے کی صورت میں نچلی سطح پر غربت کے خاتمے میں مدد مل سکے گی۔