جس نے ملک کے مشہور واقعات کا گہرائی سے سائنسی جائزہ لینے کے بعد نہ صرف صحیح مجرم کی نشاندہی کی بلکہ کسی بھی کرائم سین سے تین درجن سے زائد ممکنہ شواہد کے ذریعے اپنی بہترین فزانزک صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر ترقی یافتہ ممالک میں جرائم کی اُلجھی ہوئی گھتی کو سلجھانے میں بھی ان کی مدد کی۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اپنے ماہرین کو پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی میں تربیت کیلئے بھیجے گی تاکہ ان کی پیشہ وارانہ کارکردگی میں بھی بہتری لائی جا سکے۔ یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آبا د کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے نیو سینٹ ہال میں ڈائریکٹر جنرل پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سابق طالب علم ڈاکٹر محمد اشرف طاہر کے کلیدی خطاب میں مہمان خصوصی کے طو رپر بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔ ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ انہیں پی ایف ایس اے میں ایسے مربوط سسٹم کو قریب سے دیکھنے کا اتفاق ہو ا جس کی مکمل طور پر مانیٹرنگ ہورہی ہے اور کوئی بھی شخص اپنی مرضی سے سیمپل کے تجزیہ میں تبدیلی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے ڈی جی پی ایف ایس اے ڈاکٹر محمد اشرف طاہر کا تعارف پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اسی مادرِ علمی کے سپوت ہیں اور امریکہ میں خدمات سرانجام دینے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں جس کی وجہ سے امریکہ میں اندھے قتل و زیادتی کے درجنوں مقدمات انجام کو پہنچے۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر محمد اشرف طاہر کی قیادت میں پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی عالمی درجہ بندی میں دنیا کی دوسری بہترین فرانزک ایجنسی قرار پائی ہے جو نہ صرف ایجنسی بلکہ پاکستان کیلئے بھی ایک بڑے اعزاز کی بات ہے جس پر ہمیں بلاشبہ فخر ہوناچاہئے۔پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد اشرف طاہر نے امریکہ میں فرانزک سائنس مہارتوں کا احاطہ کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں وہاں زیادتی اور قتل کے درجنوں ایسے اندھے جرائم کی فرانزک تفتیش سے واسطہ پڑاجو عمومی طو رپر ناقابل یقین تھے لیکن وہ خداداد صلاحیتوں کی بدولت حقائق تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں فرانزک سائنس میں ہونیوالی ترقی کے بعد جیلوں میں قید سینکڑوں قیدیوں نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے اپنے کیسوں کا فرانزک تجزیہ کروانے کی اپیل کی جس کے نتیجے میں حکومت کی طرف سے 5ارب ڈالرکی بڑ ی رقم مختص کی گئی اس طرح 367بے گناہ قیدیوں کو رہائی ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستان میں بھی درجنوں ایسے واقعات کی فرانزک تفتیش کا موقع ملا جن میں جیل میں قید شخص سے جرم کا ارتکاب کروایا گیا تھا لیکن فرانزک رپورٹ میں وہ بے گناہ ثابت ہوئے۔ انہوں نے مشہور زمانہ زینب قتل کیس میں مجرم تک رسائی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ مجرم عمران کا چچا اس کے جرم سے باخبر تھا جس نے حکومت کی طرف سے مجرم تک پہنچنے میں مدد دینے والے کیلئے ایک کروڑ روپے انعام حاصل کرنے کیلئے مجرم کی والدہ سے بھی مشورہ کیا تھا لیکن خاندانی پریشر کی وجہ سے ایسا نہ کرسکا تاہم فرانزک سائنس میں مجرم کے ڈی این اے سیمپل کی میچنگ سے حکومت اس تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ عیدالفطر کی چھٹیوں کے دوران کراچی میں پی آئی اے طیارے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت کیلئے بھی ان کی ایجنسی نے سندھ حکومت کی مدد کی جس سے حکومت بہت سی میتیں ان کے حقیقی وارثان تک پہنچاسکی۔انہوں نے بتایا کہ ایجنسی میں 700سے زائد سائنس دانوں سمیت 1200افراد کی ٹیم ہے جس میں اضافہ کیلئے مزید 300سائنس دان جلد بھرتی کئے جائیں گے۔ ڈاکٹر محمد اشرف طاہر نے بتایا کہ ان کے ادارہ میں جعلی دستخطوں سے لیکر اندھے قتل‘ زیادتی‘ چوری و ڈکیتی کی اُلجھی ہوئی گتھتیاں سائنسی بنیادوں پر سلجھائی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی زیرنگرانی فرانزک ایجنسی میں ایک مرتبہ لیا گیا نمونہ اور اس کے نتائج کئی دہائیوں تک محفوظ رکھے جاتے ہیں جنہیں مستقبل میں اس علاقہ میں وقوع پذیر کسی بھی جرم میں تفتیش کیلئے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔قبل ازیں ڈائریکٹر اورک نے مہمان مقرر کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم خوش قسمت ہے کہ اس کا مایہ ناز سپوت امریکی ایف بی آئی میں قابل فخر خدمات سرانجام دینے کے بعد پاکستانی قوم کی خدمت کیلئے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی قیادت کر رہا ہے اور ان کی قیادت میں فرانزک ایجنسی دنیا کی دوسری بہترین فرانزک ایجنسی قرار پائی ہے۔ انہو ں نے بتایا کہ ڈاکٹر اشرف طاہر کی قیادت میں سٹیٹ آف دی آرٹ سینٹر آف فرانزک سائنس کا قیام بھی عمل میں آچکا ہے جو نہ صرف ترقی پذیر بلکہ ترقی یافتہ ممالک کیلئے بھی خدمات سرانجام دے گا۔پروگرام کی نقابت کے فرائض ڈپٹی ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر عبدالرشید ملک نے ادا کئے۔