یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ روم میں شروع ہونیوالی ورکشاپ کے افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی عمر حامد خاں تھے جبکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے مہمان اعزاز کے طور پر تقریب میں شرکت کی۔ شرکاء سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی عمر حامد خاں نے کہا کہ ٹڈی دل کے موثر تدارک و خاتمہ کیلئے این ڈی ایم اے کے اشتراک سے نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر قائم کر دیا گیا ہے تاکہ ایک مربوط حکمت عملی کے ذریعے ٹڈی دل کے تدارک کو یقینی بنایاجا سکے۔ انہوں نے کہاکہ ہرچندقومی غذائی استحکام کو ٹڈی دل کی صورت میں بڑے چیلنج کا سامنا ہے تاہم وہ پراُمید ہیں کہ نیشنل ڈیزاسٹ مینجمنٹ اتھارٹی اور صوبائی اتھارٹیزمتعلقہ اداروں کی معاونت سے اس کے موثر تدارک میں ضرور کامیاب ہونگی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے جلد ہی 6نئے ایئرکرافٹ فیلڈ سرگرمیوں کا حصہ بن جائیں گے جس سے اس کے خاتمے کی مہم غیرمعمولی تقویت پکڑے گی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ تربیت حاصل کرنیوالے نوجوان نچلی سطح پر فیلڈ سٹاف اور کسانوں کو تمام حفاظتی اقدامات کے ساتھ سپرے میں معاونت فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیرنیشنل فوڈ سکیورٹی و ریسرچ سید فخرامام کی صورت میں اس ملک کی زراعت کوایک متحرک لیڈرشپ میسر آئی ہے اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ جلد ہی ٹڈی دل جیسے بڑے چیلنج سے نبردآزما ہونے میں کامیاب ہونگے۔ان کا کہنا تھا کہ زراعت قومی شرح نمو میں 19فیصد کی حصہ دارہے جس میں اضافہ کیلئے وفاقی حکومت تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطہ رکھے ہوئے ہے تاکہ اسے پھر سے ایک منافع بخش اور ترجیحی کاروباری یونٹ کے طو رپر آگے لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت زرعی ترقی اور ٹڈی دل کے موثر خاتمے کیلئے زرعی یونیورسٹی ماہرین کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور توقع رکھتی ہے کہ یہاں قائم کیا گیا ریسرچ و ڈویلپمنٹ سیل یقینا بریک تھروکرے گا۔ وفاقی سیکرٹری عمر حامد خاں نے کہا کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے زیراہتمام تربیت حاصل کرنے والے سکالرز میں سے 10 بلوچستان جبکہ 15 تھرپارکر اور چولستان کے صحراؤں میں ٹڈی دل کے افزائشی مقامات پر وہاں کے کسانوں کو اس کے تدارک اور موثر کنٹرول کے لئے عملی تربیت کا اہتمام کریں گے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز)نے کہا کہ ٹڈی دل کے موثر تدارک میں شامل حکومتی ذمہ داران‘ فیلڈ سٹاف اور کسان پاکستان کیلئے فوڈ سیکورٹی کی جنگ لڑ رہے ہیں لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ ٹڈی دل کے حملے کو ناکام کرنے کیلئے فیلڈ سٹاف سپرے کرتے ہوئے تمام ترحفاظتی اقدامات بروئے کا رلائے کیونکہ کیمیکل کے استعمال میں معمولی کوتاہی ان کی صحت اور زندگی کو خطرات سے دوچار کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کے موجودہ چیلنج میں انٹومالوجی (حشریات) کا شعبہ اُبھر کر سامنے آیا ہے اور تمام حکومتی ادارے اس کے خلاف جنگ میں ماہرین حشریات سے توقع وابستہ کئے ہوئے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ یونیورسٹی میں قائم کیا گیا ریسرچ و ڈویلپمنٹ سیل ان توقعات پر ضرور پورا اترے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو ٹڈی دل‘ موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں‘ غیرمتوقع بارش اور سیلاب کی صورت میں متعدد چیلنجز کا سامنا ہے تاہم حکومتی اقدامات میں خلوص اور سنجیدگی سے وہ پراُمید ہیں کہ جلد ہی مربوط حکمت عملی سے ان پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مقابلہ میں افغانستان اور ایران میں ویجی ٹیشن نہ ہونے کے برابر ہے لہٰذا ٹڈی دل ان ممالک میں اپنی غذائی ضروریات پوری نہ ہونے پر پاکستان کا رخ کرتی ہے اور مستقبل قریب میں بھی ٹڈی دل کے تازہ حملے متوقع ہیں جس کیلئے حکومت کے ساتھ ساتھ کسان کی سطح پر بھی ہماری تیاری اس کے تدارک میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔انہوں نے انٹرنیز کی ٹریننگ کو اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ تربیت میں شامل نوجوان دوسرے اضلاع میں اپنی فیلڈ سرگرمیوں کے دوران مقامی لوگوں کوٹڈی دل پر سپرے کے مناسب طریقہ کار سے ضرور آگاہ کریں گے۔ افتتاحی سیشن سے ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن ڈاکٹر فلک ناز‘چیئرمین شعبہ حشریات ڈاکٹر منصور الحسن ساہی‘ ڈاکٹر جلال عارف‘ڈاکٹر سہیل احمد‘ڈاکٹر عامر رسول اور ڈاکٹر صغیر احمد نے بھی خطاب کیا۔ رجسٹرار عمرسعید قادری بھی اس موقع پر موجود تھے۔