جس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد سے سالانہ گرانٹ کی مد میں 2ارب روپے‘ مرکزی و صوبائی حکومتوں سے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 3ارب روپے‘ قومی و بین الاقوامی فنڈنگ ایجنسیوں سے سائنس دانوں کی مسابقتی ریسرچ گرانٹ کی مد میں 3ارب روپے جبکہ یونیورسٹی کی اپنے وسائل سے آمدن 2ارب روپے کی بجٹ تجاویرشامل ہیں۔ وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) کی زیرصدارت نیو سنڈیکیٹ روم میں ہونے والے آن لائن اجلاس میں مالی سال 2019-20ء کے اخراجا ت و آمدن کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی و غیرترقیاتی بجٹ تخمینہ جات کو سنڈیکیٹ کیلئے منظور کیا گیا۔ نئے سال کیلئے منظور کی گئی دیگر بجٹ سفارشات میں واٹر مینجمنٹ ریسرچ سنٹر کیلئے 45.965ملین‘ اورک کیلئے 19.882ملین‘ سٹوڈنٹس فنانشل ایڈ آفس کیلئے 11.282جبکہ ڈائریکٹوریٹ آف سپورٹس کیلئے 12.78ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ نئے مالی سال کے دوران وفاقی و صوبائی حکومتوں کے پی ایس ڈی پی سے یونیورسٹی کے ایک درجن منصوبوں کی منظوری متوقع ہے جن سے یونیورسٹی میں تعلیم و تحقیق اور تعمیر و ترقی سمیت مرمت کے کاموں کو مزید توانائیوں سے آگے بڑھایا جا سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت سے پاک کوریا ہائی ٹیک ایگریکلچرل انوویشن سنٹر‘نیوٹریشن سینٹراور سیڈ پروڈکشن سنٹر جبکہ پنجاب حکومت سے ٹڈی دل میں ریسرچ و ڈویلپمنٹ اور سمال ایگریکلچرل امپلی منٹس کا منصوبہ بھی سنجیدگی سے زیرغور ہے اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن میں یونیورسٹی کے ہاسٹلوں‘ اقبال آڈیٹوریم اور مرکزی راہ داری کی مرمت کا منصوبہ بھی منظور کر لیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کے 30ہزار میں سے 7ہزار طلبہ کو فنانشل اسسٹنٹس فراہم کی جا رہی ہے جو کسی بھی یونیورسٹی میں مالی مدد حاصل کرنیوالے طلبہ کی ایک بہت بڑی تعداد ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ کرونا وائرس سے پیدا ہونیوالی صورتحال میں اس کا دائرہ مزید بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کا پنشن انڈومنٹ فنڈ 1.5ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جس میں ہر سال مناسب اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ حالیہ اور مستقبل کے پنشنرزکو ادائیگیاں ممکن بنائی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یو ایس ڈی اے کی معاونت سے 650ملین روپے سے قائم کیا گیا انڈومنٹ فنڈ آج تقریباً ایک ارب روپے کے وسائل رکھتا ہے جس میں سے ہر سال ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور پراڈکٹ کمرشلائزیشن کے درجنوں منصوبوں میں پیش رفت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یونیورسٹی کے تدریسی سٹاف کے ساتھ ساتھ انتظامی سٹاف کی پیشہ وارانہ استعداد کار میں اضافہ بھی انتہائی ناگزیر ہے اور وہ چاہیں گے کہ مستقبل قریب میں انتظامی سٹاف کی کپیسٹی بلڈنگ میں اضافہ کیلئے بھی پروگرام شروع کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی زیرقیادت یونیورسٹی سٹاف پورے انہماک و احساس ذمہ داری اور شفافیت کے ساتھ اپنے اہداف کی طرف بڑھ رہا ہے اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ یونیورسٹی کو جلد ہی نہ صرف ملک کی ممتاز جامعات بلکہ عالمی سطح پر تیزی سے آگے بڑھتی ہوئی دانش گاہ بنانے میں کامیاب ہونگے۔ انہوں نے گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کی گرانٹ میں 26فیصد سے زائد اضافہ کو سراہتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اس رجحان کو نئے مالی سال میں بھی جاری رکھا جائے گا۔ٹریژرر عمر سعید قادری نے گزشتہ مالی سال کی آمدن و اخراجات کا تفصیلی جائزہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ تجاویز ایوان میں بحث کیلئے پیش کیں جنہیں منظورکر لیا گیا۔ اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کے ڈائریکٹر اکاؤنٹس سید ثمر سبطین‘ پنجاب حکومت ایگریکلچرڈیپارٹمنٹ سے ڈپٹی سیکرٹری نعیم خالد‘ممبر سنڈیکیٹ ڈاکٹر ناصر اعوان‘ فنانس ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب سے ڈائریکٹر آڈٹ گل فراز منہاس‘ ممبران اکیڈمک کونسل پروفیسرڈاکٹر محمد اشفاق اور پروفیسر ڈاکٹر عبدالواحد‘ایگزیکٹو ڈائریکٹر انڈومنٹ فنڈ سیکرٹریٹ پروفیسر ڈاکٹر محمود احمد رندھاوا‘ ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ عرفان عباس اور صدر انجمن اساتذہ ڈاکٹر محمد عیسیٰ خان نے شرکت کی۔