نیو سینٹ ہال میں منعقدہ سیمینار میں ڈین سوشل سائنسز ڈاکٹر محمود احمد رندھاوا‘ ڈین فوڈ سائنسز ڈاکٹر مسعود صادق بٹ‘ ڈین اُمور حیوانات ڈاکٹر محمد اسلم مرزا‘ڈاکٹر جعفر حسن مبارک‘ ٹریژرو رجسٹرار عمر سعید قادری‘ چیئرپرسن شعبہ سوشیالوجی ڈاکٹر سائرہ اختر‘ ڈاکٹر نائمہ نواز آکسفام کے پراجیکٹ کوارڈی نیٹر عاصم ثقلین‘شیخوپورہ و گوجرانوالہ سے و کمیونٹی لیڈر خالد اور عاصمہ نے خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کیلئے آگے بڑھنے کے یکساں مواقعوں کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہرچند انسانی حقوق کی تنظیمیں گزشتہ چند دہائیوں سے خواتین کے حقوق کیلئے آواز بلند کئے ہوئے ہیں تاہم ہمارے مذہب اور پیارے نبیﷺ نے 14سو سال پہلے ہی وہ تمام حقوق خواتین کو عطاء کر دیئے تھے جو آج مغرب میں ناپید ہیں۔ ڈین سوشل سائنسز ڈاکٹر محمود رندھاوا نے کہا کہ ہماری عفت مآب خواتین بلاشبہ ہمارا فخر ہیں جنہوں نے ہر شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کا نہ صرف لوہا منوایا بلکہ ہمیشہ ایسی مثالیں قائم کیں جو یقینی طور پر رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں لگ بھگ پچاس فیصد طالبات زیرتعلیم ہیں اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ مستقبل میں خواتین کی تعدا د میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا۔ ڈین کلیہ اُمور طلبہ ڈاکٹر اسلم مرزانے کہا کہ زراعت خصوصا لائیوسٹاک سیکٹر میں خواتین کا کردار مردوں سے غیرمعمولی طو رپر زیادہ ہے جسے سراہا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا اور مسلم معاشرہ میں جنس کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں کی جانی چاہئے۔ ڈین فوڈ سائنسز ڈاکڑ مسعود صادق بٹ نے کہا کہ خواتین کے حقوق سے کوئی باشعور انسان انکار نہیں کر سکتا۔ ہم بیٹیوں کی بات زیادہ توجہ اور ہمدردی سے سنتے ہیں انکے احساسات کا بیٹوں کے مقابلے میں زیادہ خیال رکھنے والے لو گ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے گھروں میں ماضی کی نسبت خواتین کو اب زیادہ اہمیت اور مقام حاصل ہے۔ یونیورسٹی ٹریژر و رجسٹرارعمر سعید قادری نے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے شاندار پروگرام کے انعقاد پر شعبہ دیہی عمرانیات کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں سال کے 365 دن ہی خواتین کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس تعداد میں طالبات یونیورسٹی تعلیم میں آ رہی ہیں اس سے محسوس ہوتا ہے کہ مستقبل میں یونیورسٹی کو لڑکوں کیلئے کوٹہ مقرر کرنا پڑے گا۔ انہوں نے حضرت خدیجتہ الکبری سے لیکر بی بی فاطمہؓ اور حضرت رابعہ بصری سے لیکر فاطمہ جناح اورارفع کریم تک اپنے پیشہ وارانہ شعبہ جات میں صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کر نے والی تمام خواتین کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی بچیوں کو سوچنے سمجھنے اور کچھ اچھا کرنے کا اعتماد اور آگے بڑھنے کا پورا موقع دینا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج انسانیت کو کلائمیٹ چینج‘ مصنوعی ذہانت‘ پائیدار ترقیاتی اہداف اور تیزی سے کم ہوتے ہوئے قدرتی وسائل جیسے حالات کا سامنا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ مستقبل قریب میں وہی نوجوان ترقی کی سیڑھی پر قدم رکھ پائیں گے جنہوں نے خود کو کسی نہ کسی ہنر سے مہمیزکر رکھا ہوگا۔ آگاہی کے چیف ایگزیکٹو آفیسرمبارک علی سرور نے کہا کہ آج ہماری خواتین سیاست‘ معیشت‘ زراعت اور تعلیمی و تحقیق کے ساتھ ساتھ میڈیکل و انجینئرنگ کے شعبہ جات میں مردوں کے شانہ بشانہ اپنا تعمیری کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشر ے اور ملک کی تعمیر و ترقی میں ان کے کردار کومزید بڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کی خدمات کو پذیرائی بھی دینا ہوگی تاکہ وہ مزید یکسوئی اور توانائیوں کے ساتھ قومی تعمیر کاہراول دستہ بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے خواتین کو وراثت میں ضروری حق کی ادائیگی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں مزید بااختیار بنانے اور ا ن کے خلاف جرائم کی موثر روک تھام کیلئے ضروری قانون سازی کر لی گئی ہے جس پر عملدرآمد یقینی طو ر پر مزید آسانیوں کا باعث بنے گا۔سیمینار کے بعد پینل ڈسکشن میں شرکا ء نے خواتین کو مزید بااختیار بنانے اورقومی تعمیر میں ان کے کردار کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کی خدمات کو سراہے جانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔