توکوئی رکاوٹ انہیں پائیدار ترقی سے زیادہ دیر تک دور نہیں رکھ سکتی۔ یہ باتیں لاہور میں امریکی قونصلیٹ جنرل کے ڈپٹی پبلک آفیئرز آفیسر(پی اے او) مسٹر برائن برنڈل نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں جاری مائیکروایکسس پروگرام میں زیرتعلیم طلباء و طالبات سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہیں۔ یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری میں ڈین سوشل سائنسز پروفیسرڈاکٹر محمود رندھاوا‘ ٹریژرعمر سعید قادری‘ پرنسپل آفیسرسکولز ڈاکٹر حق نواز بھٹی‘پرنسپل آفیسراسٹیٹ مینجمنٹ ڈاکٹر قمر بلال‘ ڈاکٹر اشفاق چٹھہ اور پروگرام کے فوکل پرسن عمر فاروق کے ہمراہ طلبہ سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر برائن برنڈل نے کہا کہ ہرچندوہ پاکستان میں گزشتہ پانچ ماہ سے قیام پذیر ہیں تاہم پاکستانی معاشرت سے بے حد متاثر ہیں۔
انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ ماضی کے مقابلہ میں آج کے نوجوانوں کوانٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے ہر طرح کی معلومات تک رسائی حاصل ہے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ اس کا تعمیری اور مفید استعمال ہی معاشروں کو آگے لیجانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے جبکہ اس کے علاوہ اس کے ساتھ گزراہوا وقت محض ضیاع ہی قرار پائیگا۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت امریکی جامعات میں 30ہزار سے زائد پاکستانی کسی نہ کسی سکالرشپ پروگرام کے تحت زیرتعلیم ہیں اوروہ پراُمید ہیں کہ میٹرک کے بعد انگلش ایکسس مائیکروسکالرشپ پروگرام کاحصہ بننے والے نوجوان مستقبل قریب میں فل برائٹ سکالرشپ پروگرام اور پاک امریکہ نالج کوری ڈور جیسے میگا پروگرامز میں اپنی صلاحیتیوں کی بنیاد پر کامیابیاں سمیٹیں گے۔
چین اور ایران کے بعد پاکستان میں بھی کرونا وائرس سے متاثر افراد کی تعداد میں ہونیوالے اضافہ کے پیش نظر ماہرین نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں کروناوائرس سے متعلق ضرورت سے زائد خوف پایا جاتا ہے حالانکہ تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ کرونا وائرس کا شکار ہونیوالے افرا د میں شرح اموات 3فیصد سے زائد نہ ہے۔ پاکستان کا درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کا تناسب کروناوائرس سے بچاؤ اور اس کی روک تھام کیلئے انتہائی موزوں ہے لہٰذا یہاں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ زرعی یونیورسٹی کے اقبال آڈیٹوریم میں کرونا وائرس کے قومی فوکل پرسن و ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف مائیکروبیالوجی پروفیسرڈاکٹر سجاد الرحمن نے اساتذہ‘ طلبہ اور انتظامی سٹاف سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بھوک سے مرنے والے افراد کی شرح8فیصد ہے جوکہ چین میں کروناوائرس سے مرنیوالے افراد کی شرح اموات سے بہت زیادہ ہے لہٰذا ہمیں کرونا وائر س کے حوالے سے بلاجواز خوف و ہراس کا شکار ہونے کے بجائے اپنی توجہ قومی سطح پر درپیش بڑے چیلنجز پر مرکوز کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ صرف گزشتہ ایک سال کے دوران سڑک پر ہونیوالے حادثات میں 36ہزار لوگ جاں بحق ہوئے جبکہ ڈینگی سے متاثرہونیوالے 53ہزارلوگ بھی ایک سال کے دوران سامنے آئے۔کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر سجاد الرحمن نے کہا کہ اس سے بچاؤ کیلئے دونوں ہاتھوں کو کم از کم 20سیکنڈ تک صابن اور پانی سے اچھی طرح دھوئیں‘ بیمار لوگوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کریں‘ بار بارآنکھ‘ناک اور منہ کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیماری کی حالت میں گھر سے نہ نکلے اور دن میں کچھ وقت سورج کی روشنی میں ضرور بیٹھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس اور شوگر کے مریض کرونا وائرس سے جلد متاثر ہوسکتے ہیں لہٰذا کسی بھی بیماری کی حالت میں لوگوں سے ملنے سے گریز کریں اورزیادہ سے زیادہ حفظان صحت کے بنیادی اصولوں کوروزمرہ زندگی میں اپنانے سے ایسے مہلک امراض سے کافی حد تک بچنا ممکن ہے۔ سیمینار سے ٹریژرعمر سعید قادری‘ اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عیسیٰ خان‘ پرنسپل آفیسراُمور طلبہ ڈاکٹر سید آفتاب واجد اور سیکرٹری ڈاکٹر انجم ضیاء نے بھی خطاب کیا۔