انہوں نے کہا کہ چار سو ملین سے شروع کیا جانے والا یہ فنڈ بتدریج فروغ پذیر ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں 1862ء میں صدر ابراہم لنکن کے دور میں جب خانہ جنگی عروج پر تھی ان دنوں تمام امریکی ریاستوں میں زراعت کی ترقی کے لئے لینڈ گرانٹ ماڈل متعارف کرایا گیا جو کہ بالآخر امریکہ کو سپر پاور کے طور پر سامنے لانے کا موجب بنا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی بنیاد بھی اسی ماڈل کے طور پر رکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیاں جب اپنے لئے وسائل خود پیدا کر سکیں تو سائنسدانوں کو نئی اختراعات لانے میں مشکل پیش نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے یونیورسٹی کو 70فی صد بجٹ گرانٹ میسر تھی۔ جبکہ اب یہ گرانٹ کم ہو کر 50 فی صد ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے اور اصلاحات کا عمل تیزی سے مکمل کرنے پر بھر پور توجہ دی جا رہی ہے۔ عمر سعید قادری نے کہا کہ آئندہ سال تک یونیورسٹی میں تمام سسٹم، ای آر پی پر منتقل کر دیا جائیگا جس سے سسٹم میں مزید تیزی لانے میں مدد مل سکے گی۔ ان سے پہلے اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عیسیٰ خان نے اساتذہ کو درپیش مسائل کے علاوہ قانونی پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے کمیونٹی کے لئے بہتر ماحول پر مبنی متعدد تجاویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس کے ذریعے نہ صرف معیار تعلیم میں بہتری یقینی بنائی جا سکتی ہے بلکہ اساتذہ و طلبہ کے تناسب میں بڑھتی ہوئی خلیج کو بھی کم سے کم سطح پر رکھا جا سکتا ہے۔ تقریب سے جنرل سیکرٹر ی اے ایس اے ڈاکٹر انجم ضیاء اور ڈاکٹر صغیر احمد نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں ڈائریکٹر سٹوڈنٹس آفیئرز ڈاکٹر شہباز طالب ساہی و دیگر فیکلٹی ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔