اس ماڈل کے ذریعے سمندری اور ڈجکوٹ کے مختلف چکوک سے 30خاندانوں کو نہ صرف روزگار میسر آیا بلکہ ان خاندانوں نے بچوں کی شادی اور تعلیم کے لئے وسائل بھی ممکن بنائے۔ تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ویٹرنری سائنسز نے اکتوبر 2018ء میں ترکی کے ادارے ٹیکا کے تعاون سے غربت کے خاتمے کے لئے ایک پراجیکٹ کا آغاز کیا جس میں سخت ترین میرٹ پر چکوک نمبر 470، 472، 480، 485گ۔ب سمندری اور 270ر۔ب سیمہ، 272 ر۔ب کاہنہ اور 281ر۔ب خلیل پور ڈجکوٹ روڈ سے 30 غریب ترین خاندانوں کا انتخاب کیا جنہیں ساہیوال نسل کی ایک گائے اور ایک بچھڑا عارضی بنیادوں پر دیا گیا تاکہ وہ انہیں پال پوس کر دودھ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے لئے وسائل کا اہتمام کر سکیں۔ اس پراجیکٹ کا بنیادی مقصد منتخب خاندانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا اور ان کے بچوں میں پائی جانے والی غذائی کمی کے خاتمے کو یقینی بنانا تھا۔ ترکی کے تعاون سے 2018ء میں شروع ہونے والے اس پراجیکٹ کو ایک سال کے لئے زیرتکمیل لایا گیا اور اس میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا کہ منتخب خاندانوں کی معاونت کے لئے 24گھنٹے جانوروں کی دیکھ بھال، صحت کو یقینی بنانے اور ویکسی نیشن کے ساتھ ساتھ بچے کی پیدائش کے لئے مہارت کا حامل عملہ علاقے میں موجود رہے۔ اس منصوبے کے تحت تمام ساہیوال نسل کی گائیوں کی مصنوعی نسل کشی بھی یونیورسٹی کے ماہرین کی نگرانی میں یقینی بنائی گئی اور ان سے پیدا ہونے والے بچھڑے بھی اسی طریقے سے یونیورسٹی کے اس منصوبے کے زیرنگرانی رہے۔ اس منصوبے کی نگرانی ڈین کلیہ ویٹرنری سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی نے کی۔ انہوں نے منصوبے کی تکمیل پر مذکورہ 30خاندانوں کے ہاں جانوروں کا معائنہ کیا اور علاقے میں مختلف اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خاندان کا دودھ دینے والے جانور غریب خاندانوں میں تقسیم کرنے کا انقلابی اقدام نہ صرف ملک سے غربت کے خاتمے کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہو گا بلکہ لوگوں کی خوراک کی کمی کے مسائل بھی حل ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدانوں نے جس طرح جانوروں کی دیکھ بھال کے لئے 24گھنٹے اپنا عملہ مذکورہ خاندانوں کے ساتھ منسلک رکھا اس سے بہت کامیاب نتائج حاصل ہوئے ہیں اور اگر قومی سطح پر اس ماڈل کو پائلٹ منصوبے کے طور پر اپنا لیا جائے تو یہ ایک بہت ہی کامیاب ماڈل ثابت ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ ترک ایجنسی ٹیکا نے قبل ازیں بھی بکریوں کی تقسیم کے ذریعے غربت کے خاتمے کے فیزI مرحلے میں پانچ سال کے لئے غریب خاندانوں کی کفالت اور غذائی بہتری کا کامیاب پروگرام متعارف کروایا تھا جس کی کامیابی کے بعد دوسرے مرحلے میں مذکورہ منصوبہ شروع کیا گیا۔ ڈاکٹر ظفراقبال قریشی نے کہا کہ اس منصوبے کے ذریعے ایک غریب خاندان نے دودھ بیچ کر اپنی 6 بیٹیوں کا نکاح یقینی بنایا جبکہ ایک اور خاندان کی بیٹیوں نے تعلیم میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ اس خاندان کی ایک بیٹی نے میٹرک میں پوزیشن بھی حاصل کی۔ ڈاکٹر ظفراقبال قریشی نے اس منصوبے کے اختتام پر تمام جانور جو اب دو سے بڑھ کر تین تین ہو چکے تھے مستقل بنیادوں پر ان خاندانوں کی ملکیت میں دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ یونیورسٹی اب بھی ان خاندانوں کے لئے مشاورتی خدمات سرانجام دیتی رہے گی۔