شعبہ بائیو کیمسٹری کے زیراہتمام پاکستان بائیولاجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن کے اشتراک سے نیو سینٹ ہال میں منعقدہ ورکشاپ کے مہمان خصوصی ڈین کلیہ سائنسز ڈاکٹر اصغر باجوہ تھے جبکہ مقررین میں ڈاکٹر محمد شاہد‘ ڈاکٹر خلیل الرحمن‘ ڈاکٹر سعدیہ اسلم نے شرکاء کو بائیوسیفٹی پروٹوکولز پر عملداری کے مختلف پہلوؤں سے تفصیل کے ساتھ آگاہ کیا۔ ڈاکٹر محمد شاہد نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بائیوسیفٹی جیسے اہم اور مفید موضوع پرشرکاء کی سوال و جواب کے ذریعے دلچسپی پروگرام کی افادیت کے دائرے کو مزید بڑھا دیتی ہے۔
ڈاکٹر خلیل الرحمن نے کہا کہ تحقیقاتی لیبارٹریوں میں مختلف کیمیکلز کے ساتھ کام میں مروجہ تمام حفاظتی اقدامات کئے جانے چاہئیں جس کیلئے بائیوسیفٹی ورکشاپ انتہائی مفید ثابت ہوگی۔ ڈاکٹر سعدیہ اسلم نے کہا کہ تحقیقاتی لیبارٹریوں میں کام کے دوران کیمیکلزکے استعمال میں معمولی کوتاہی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے لہٰذا سائنسی تحقیق کے دوران بائیوسیفٹی پیمانوں پر ہرگزسمجھوتہ نہ کیا جائے۔ ورکشاپ کے اختتام پر مہمان خصوصی ڈین کلیہ سائنسز ڈاکٹر محمد ا صغر باجوہ نے مقررین اور شرکاء میں سرٹیفکیٹس تقسیم کئے۔
بھارتی نژاد امریکی زرعی سائنس دان ڈاکٹر گلاب سنگھ کی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد آمد اور ماہرین سے زرعی شعبے کو درپیش مختلف مسائل اور تحفظ نباتات کو یقینی بناکر پیداوار میں اضافہ کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت۔ اس حوالے سے خصوصی میٹنگ ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹر محمد اسلم خاں کے دفتر میں منعقد ہوئی جس میں ڈین سوشل سائنسز ڈاکٹر محمود رندھاوا‘ ڈین سائنسز ڈاکٹر اصغر باجوہ‘ ڈین زرعی انجینئرنگ ڈاکٹر اللہ بخش‘ ڈاکٹرجلال عارف‘ ڈاکٹر حافظ عبدالقیوم‘ ناظم امتحانات ڈاکٹر طاہر صدیقی‘ ڈاکٹر سجادالرحمن‘ ڈاکٹر محمداسلم مرزا‘ ڈاکٹر شہزاد مقصود بسرا‘ڈاکٹر عبدالواحد‘ ڈاکٹر منصور الحسن ساہی‘ سید قمر بخاری و دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر مہمان ماہر زراعت ڈاکٹر گلاب سنگھ نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد علوم زراعت میں ایشیاء کی عظیم و قدیم دانش گاہ ہے جس کے ایک لاکھ سے زائد دنیا کے مختلف ممالک میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرکے ادارے کیلئے نیک نامی کما رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کی ترقی میں اس دانش گاہ کے عظیم سپوتوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کی معیشت میں زراعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کر چکی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس میں ترقی کی اتنی زیادہ گنجائش ہے کہ قومی شرح نمو میں زراعت کا حصہ مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹر محمد اسلم خاں نے کہا کہ یونیورسٹی میں معیار تعلیم و تحقیق پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ جامعہ زرعیہ کیو ایس اور اکیڈمک رینکنگ میں تیزی سے ترقی کرنیوالے دانش گاہ کا اعزاز حاصل کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ فنڈ میں یونیورسٹی کے دو درجن سے زائد ماہرین نے پرائیویٹ سیکٹر پارٹنرز کے ساتھ پراجیکٹ جیتے ہیں اور یہ تعداد کسی بھی ایک پاکستانی ادارے کے طو رپر سب سے زیادہ ہے۔ ڈاکٹر گلاب سنگھ نے پروفیسرریٹائرڈ حافظ عبدالقیوم اور ڈینز کے ہمراہ یونیورسٹی کے اولڈ کیمپس کے دورے کے ساتھ ساتھ شعبہ انٹومالوجی‘ پلانٹ پتھالوجی اور سائنس میوزیم کا دورہ بھی کیا۔