ایگری ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن‘ پارکس اینڈ ہارٹیکلچراتھارٹی‘ گرین سرکل‘ سپرٹ انٹرنیشنل اور اسٹیٹ مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے اشتراک سے منعقدہ کچن گارڈننگ ڈے کا افتتاح یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے پرنسپل آفیسراسٹیٹ مینجمنٹ ڈاکٹر قمر بلال‘ ڈائریکٹر جنرل پارک اینڈ ہارٹیکلچراتھارٹی محمد آصف چوہدری‘ ڈاکٹر خالد محمود شوق‘ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچرل سائنسز ڈاکٹر سی ایم ایوب‘ ڈاکٹر شہزاد مقصود احمد بسرا‘ چیف ایگزیکٹو سپرٹ انٹرنیشنل ملک محسن شہزاد‘گرین سرکل کے ساجد سندھو اور نچارج گارننگ ونگ ڈاکٹر عدنان یونس کے ہمراہ کیا۔ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلرڈاکٹر محمد اشرف نے سنگاپور کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ لاہور سے چھوٹا شہر زرعی رقبہ نہ ہونے کے باوجود سبزی‘ پھل اور زرعی اجناس سے متعلق اپنی ضروریات گھرو دفاتر کے صحن اور چھتوں پر کچن گارڈننگ کے ذریعے مقامی طور پر پورا کر رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جنوبی کوریا میں گزرگاہوں اور شاہرات کے کناروں پر سبزیاں اور پھل لگا رکھے ہیں جو خوبصورتی کے ساتھ ساتھ غذائی ضروریات پوری کرنے میں بھی مدد کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہرچند وزیراعظم پاکستان کے احساس پروگرام میں بھی کچن گارڈننگ کو پروان چڑھانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس اقدام سے یہ شعبہ ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ ایک زرعی ملک‘ وسیع رقبہ‘ موزوں ترین موسمی حالات کے ہوتے ہوئے ہم ہر سال اربوں ڈالر خرچ کرکے بیج‘ گرم مصالحہ جات‘ خوردنی تیل اور زرعی اجناس درآمد کرتے ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی ضروریات کا ادراک کرتے ہوئے مختلف اوقات میں فصلوں اور سبزیوں کیلئے موزوں ترین اضلاع کی نشاندہی کریں اور انہیں مخصوص مہینوں کیلئے کلسٹرقرار دیں تاکہ وہاں اُگائی جانیوالی سبزی و پھل ملک کے دوسرے اضلاع میں بہتر قیمت پر دستیاب کئے جا سکیں۔ انہوں نے بتا یا کہ چین میں زرعی شعبے کو تمام حوالوں سے حکومت ریگولیٹ کرتی ہے اور عام کسان چھ کنال رقبہ سے منافع بخش کاشتکاری کر رہا ہے جس میں کم لاگت میں تیار کی جانیوالی دو ٹنلز کا ہونا انتہائی ضروری ہے لہٰذا وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں چھوٹے کاشتکارکو زراعت سے جوڑے رکھنے کیلئے انتہائی کم قیمت ٹنل کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کچن گارڈننگ ڈے منانے کے حوالے سے ایگری ٹورازم کے روح رواں طارق تنویرکی کاوشوں کو خصوصی طور پر سراہتے ہوئے شہریوں کو فطرت کی خوبصورتیوں سے متعارف کروانے خصوصاً نئی نسل کو زرعی سرگرمیوں اور دیہی ثقافت سے روشناس کروانے کا اہم کردار قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران زرعی یونیورسٹی کو ملک کا کلین و گرین کیمپس بنا دیا گیا ہے جس کیلئے انہیں پروفیسرڈاکٹر قمر بلال‘ ڈاکٹر عدنان یونس جیسی متحرک ٹیم میسر ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ قدرت نے ہمیں ہر حوالوں سے تمام فیاضیوں سے نواز رکھا ہے تاہم ہمیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں کا بہترین استعمال یقینی بناتے ہوئے ملک و قوم کیلئے آگے بڑھنے کا سامان پیدا کریں۔ پرنسپل آفیسراسٹیٹ مینجمنٹ ڈاکٹر قمر بلال نے کہا کہ ان کی ٹیم نے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران یونیورسٹی کے چوک چوراہوں اور گرین بیلٹس کو خوبصورتی کو جو پیراہن عطاء کئے ہیں وہ ان کے اہداف کا محض 35فیصد ہے اور وہ پرعزم ہے کہ آئندہ چار ماہ میں بقیہ 65فیصد کام بھی مزید جوش و جذبے اور توانائی کے ساتھ سرانجام دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کلین و گرین کیمپس کیلئے یونیورسٹی کمیونٹی کے مائنڈ سیٹ میں تبدیلی پر کام کررہے ہیں جس کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مختصر عرصہ میں یونیورسٹی وسائل کے بجائے وہ مقامی صنعتکاروں اور یونیورسٹی فرینڈز کے ذریعے یونیورسٹی میں اتنا کام کروا چکے ہیں کہ یونیورسٹی اکاؤنٹ سے وہ چار کروڑ روپے میں ممکن ہوتا۔ ڈاکٹر شہزاد مقصود بسرا نے شرکاء کومتحرک طرز زندگی اپنانے کی راہ دکھاتے ہوئے کہا کہ حتی الوسع دیسی خوراک کا استعمال خصوصاً گھر کے صحن‘ چھت یا روشنی و ہوا دار جگہ پر چھوٹے برتوں‘گملوں میں لگائی جانیوالی سبزیوں کواپنے کچن کا حصہ بنائیں تو صحت مند اور طویل زندگی کے امکانات کو بڑھایاجا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ کا ہدف صحت مند اور طویل زندگی ہو توپھر زبان کے چٹخارے و مرغن غذاؤں کے بجائے سادہ خوراک اور اُبلی ہوئی سبزیاں بھی پرکشش لگتی ہیں لہٰذا اپنی طرز زندگی میں تحریک پیدا کرکے جہاں تک پیدل چل سکتے ہیں‘ گاڑی کا استعمال کم سے کم کریں۔ اس موقع پر کچن گارڈننگ کے حوالے سے سٹالز بھی لگائے گئے تھے جن کا مشاہدہ کرنے کے ساتھ ساتھ وائس چانسلرڈاکٹر محمد اشرف نے چھوٹے کاشتکارکیلئے خصوصی طور پر تیار کی جانیوالی کم قیمت ٹنل کا بھی دور کیا اور اس کی لاگت میں کمی کیلئے سپرٹ انٹرنیشنل کے چیف ایگزیکٹو آفیسرکو مزید مشورے بھی دیئے۔