وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) کی ہدایت پر چیئرمین شعبہ حشریات پروفیسرڈاکٹر منصور ساہی‘ پروفیسرسہیل احمد‘ ڈاکٹر عامر رسول‘پروفیسرڈاکٹر وقاص وکیل‘ جام نذیر احمد‘ ڈاکٹر صغیر احمد‘ ڈاکٹر محمد ارشد‘ اور ڈاکٹر احمد نواز پر مشتمل ٹیم نوجوان طلبہ کے ہمراہ عارف والا‘ بہاولنگر‘ ساہیوال اور پاک پتن میں ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں کے دورے پر ہے تاکہ زرعی توسیع و پیسٹ وارننگ سٹاف کے ہمراہ متاثرہ فصلات کا جائزہ لیا جائے۔ علاوہ ازیں یونیورسٹی میں شعبہ حشریات کے 50 طلبہ پنجاب کے مختلف علاقوں ڈیرہ غازی خاں‘ راجن پور‘ مظفرگڑھ‘ بہاولنگر‘ رحیم یارخاں‘ ساہیوال‘ پاک پتن اور لودھراں میں زرعی توسیع و پیسٹ وارننگ عملہ کے ساتھ متاثرہ علاقوں میں کسانوں کی رہنمائی اور اس کے موثر تدارک کیلئے کیمیائی حکمت عملی ترتیب دینے میں مصروف ہیں۔اس حوالے سے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف نے بتایا کہ اس مرتبہ ٹڈی دل نے کھلے اور ریتلے علاقوں کے برعکس زیرکاشت رقبوں کا رخ کیا ہے اور مٹر‘ برسیم‘ پیاز اور سرسوں کی فصلوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں ٹڈی دل آلو اور گندم کے کھیتوں میں تو موجود ہے تاہم یہ فصلات اس کے حملوں سے محفوظ ہیں لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ اگر اوائل عمری سے بلوغت کو پہنچنے والی ٹڈی دل درجہ حرارت میں اضافہ سے علاقے میں انڈے دینے میں کامیاب ہوگئی تو سٹے پر آنیوالی گندم بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر ہی ٹڈی دل کا تدارک انتہائی ضروری ہے اور متاثرہ علاقوں میں صبح یا شام کے اوقات میں جھاڑیوں‘ پودوں اور درختوں پر کیمیائی زہروں لمبڈاسائی ہیلوتھرین‘ پیفرونل‘ بائی فنتھرین‘ کلوروپیریفاس کا فوری سپرے کرکے کنٹرول کیا جائے۔ متاثرہ علاقوں کے سروے کے دوران شعبہ پیسٹ وارننگ اور زرعی توسیعی سٹاف بھی یونیورسٹی ماہرین کے ہمراہ تھاجس نے علاقہ کے کسانوں کو سپرے کے دوران احتیاطی تدابیر اور موثر سپرے کے طریقہ کار سے بھی آگاہی دی۔ یونیورسٹی ماہرین کے سربراہ ڈاکٹر منصور ساہی کا کہنا ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں ٹڈی دل کے مکمل خاتمے اور اس کے تدارک کی حکمت عملی کسانوں تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ اس سے ہونیوالے نقصان کا اندازہ لگانے کیلئے پرعزم ہیں اور یونیورسٹی میں ٹڈی دل کے موثر تدارک کیلئے آر اینڈ ڈی سیل کے قیام کے بعد اب ملکی اور بین الاقوامی فنڈنگ ایجنسیوں سے اس کے انسداد کیلئے کثیر الجہت حکمت عملی کے ساتھ ریسرچ فنڈنگ کیلئے بھی کوشاں ہیں تاکہ مستقبل میں اس کے حملے اور نقصان کے امکانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔