کہ لائیوسٹاک سیکٹر کی ترقی اور اس سے وابستہ کسانوں کی معاشی حالت میں بہتری کیلئے فارم کی سطح پر ان کی رہنمائی اور جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی اہم کردار ادا کرے گی جس کیلئے جاپانی ماہرین کا تعاون اہداف کے حصول میں معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے یہ باتیں اپنے چیمبر میں ملاقات کیلئے آنیوالے جاپانی سائنس دان ڈاکٹر شی موچی ہیراشمااور ٹراپیکل لائیوسٹاک کنسلٹنٹ کے صدر ہائیڈو تومی ناگا‘ جائیکا پاکستان سے مسٹر امیر بخاری اور مس اکومی شائی ڈیٹ پر مشتمل وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔ کلیہ اُمور حیوانات کے سینئر پروفیسرڈاکٹر محمد اسلم مرزا‘ لائیوسٹاک ماہر پروفیسرڈاکٹر قمر بلال اور کلیہ زراعت کے سینئر پروفیسرڈاکٹر آصف تنویر کے ہمراہ جاپانی سائنس دانوں سے ملاقات میں ڈاکٹر محمد اشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی زرعی شرح نمو میں لائیوسٹاک سیکٹر 50سے زائد کا حصہ دار ہے لہٰذا اس کی بہتر پیداوار اور اسے کسان کیلئے پرکشش بنانے کیلئے اس کا ہاتھ تھامنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں بھینس خصوصاً نیلی راوی نسل کے جانور دودھ کی غذائیت و افادیت کی وجہ سے شوق کے ساتھ پالے جاتے ہیں ضرورت اس امر کی کہ انہیں جانور کی بہتر دیکھ بھال اور ان کی غذاء میں ضروری اجزاء کی شمولیت یقینی بناکر فی جانور زیادہ پیداوار کا حصول ممکن بنایا جائے۔ یونیورسٹی میں ماہر لائیوسٹاک پروفیسرڈاکٹر قمر بلال نے کہا کہ وہ بھینس کو پاکستان کیلئے بلیک گولڈ سے تعبیر کرتے ہیں اور دنیا کے بہت سے ممالک میں پاکستانی نیلی راوی بھینس کے سانڈوں کے ذریعے بھینسوں کی مصنوعی نسل کشی کی جا رہی ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی نیلی راوی اپنی خصوصیات کے ساتھ بہترپیداواریت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فی جانور دودھ کی زیادہ پیداوار کیلئے پرائیویٹ سیکٹر میں سینکڑوں درآمدی ایگزوٹک گائے لائی گئیں لیکن ڈیری کے کنٹرولڈماحول میں بھی ان کی پیداوار توقع سے کم ہے لہٰذا کاروباری نقطہ نظر سے وہ سمجھتے ہیں کہ ایک ڈیری فارم پر ایگزوٹک گائے کے ساتھ مقامی اور کراس بریڈ گائیاں بھی رکھی جائیں تو اسے ایک منافع بخش کاروبار بنایا جا سکتا ہے تاکہ سارا سال دودھ کی پیداوار کو ممکن بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ دو دہائیوں سے جانور پالنے والے کسانوں کے فارمز کی سطح پر ان کی رہنمائی میں مصروف ہیں اور ان کی مصنوعی نسل کشی اور پیداوار میں حائل رکاوٹوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔ ڈاکٹر محمد اسلم مرزا نے کہا کہ پاکستان میں ڈیری سیکٹر کے کاروبار کوکامیاب بنانے کیلئے ضروری ہے کہ وہاں مختلف النسل جانور رکھے جائیں تاکہ خشک موسموں میں دودھ کی کمی کو بہتر طور پر پورا کیا جا سکے جس سے حاصل ہونیوالی آمدنی سے ڈیری کا خرچہ اور کسان کی ضروریات پوری کی جاتی رہیں۔بعد ازاں جاپانی ماہرین ین کلیہ اُمور حیوانات میں زیرتعلیم طلبہ سے لائیوسٹاک کی ترقی سے متعلق خصوصی سمینار سے بھی خطاب کیا۔
پاکستانی نوجوان اعلیٰ تعلیم‘ سائنس و ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ کھیل کے میدانوں میں محدود وسائل کے باوجود صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں اور سنوکر کے عالمی چمپئن محمد آصف نے ورلڈ کپ جیت کر قوم کے چہروں پر خوشی اور ان کے دلوں میں فخر کے جذبات اُجاگر کئے ہیں۔ یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے سنوکر کے عالمی چمپئن محمد آصف کے ساتھ اپنے چیمبر میں ملاقات کے دوران کہیں۔ پاکستان بلیئرڈ و سنوکر ایسوسی ایشن کے شریک چیئرمین عالمگیر شیخ‘ چیئرمین سپورٹس بورڈ جامعہ زرعیہ ڈاکٹر محمد اشفاق‘ اسسٹنٹ ڈائریکٹر سپورٹس عاشق رسول‘ فاروق اقبال کے ہمراہ محمد آصف سے گفتگو میں ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو موبائل اور ٹی وی سکرینزکے بجائے اپنی جسمانی صحت و تندرستی کیلئے کھیلوں کے میدانوں کا رخ کرنا ہوگا تاکہ اپنے پسندیدہ کھیل میں وہ اپنے صلاحیتوں کا بہتر طور پر اظہار کر سکیں۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستانی نوجوانوں نے محدود وسائل‘ ٹریننگ سہولیات اور انفراسٹرکچر کے بغیرکھیل کے میدانوں میں حیران کن نتائج دیئے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ ٹیلنٹ سے نوازرکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں کھیلوں کی مثالی سہولیات میسر ہیں تاہم وہ چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ طلبہ سپورٹس سرگرمیوں کا حصہ بنیں تاکہ ایک بہتر جسم کے ساتھ پیشہ وارانہ اُمور میں کامیابیاں سمیٹنے کے قابل ہوسکیں۔ سنوکر چمپئن محمد آصف نے کہا کہ سنوکر نے پاکستان کو متعدد مرتبہ عالمی اُفق پر کامیابیوں سے ہمکنار کیا ہے اور انہوں نے ورلڈ چمپئن شپ کیلئے دن رات محنت کرکے ملک کیلئے نیک نامی کا باعث بنے ہیں۔ عالمگیر شیخ نے کہا کہ ان کی ایسوسی ایشن قومی سطح پر سنوکر کے ٹیلنٹ کو سامنے لانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔