تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی کے واٹر مینجمنٹ ریسرچ سنٹر کے ما ہرین ڈاکٹر محمد ارشاد اور احمد وقاص نے گاجر کی مشینی کاشت کیلئے کثیر المقاصد ڈرل کے ذریعے فی ایکڑصرف تین سے چار کلوگرام بیج سے 250من پیداوار کا حصول ممکن بنا دیا ہے۔ اس حوالے سے ڈائریکٹوریٹ آف واٹر مینجمنٹ ریسرچ سنٹر کے آؤٹ ریچ پروگرام میں نواحی گاؤں میں رانا محمد فہیم کے زرعی رقبہ پر کسان میلے کا انعقاد کیا گیا جس میں یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے ڈائریکٹر فنانشل اسسٹنٹس ڈاکٹر جاوید اختر کے ہمراہ مہمان خصوصی کے طو رپر شرکت کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد اشرف نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ یونیورسٹی پیداواری اخراجات میں کمی اور پیداوار میں اضافہ کے ساتھ کسان کی خالص آمدنی میں اضافہ کی ٹیکنالوجی کیلئے ہمہ وقت مصروف عمل ہے اور گاجر کی مشینی کاشت کے ذریعے فی ایکڑ دس کلو گرام روایتی بیج کے مقابلہ میں صرف تین یا چار کلو گرام بیج سے بہترین کوالٹی کی گاجرپیدا کرکے اپنی صلاحیتوں کو کسان کے کھیت پر منوایا ہے جسے وہ تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت سے واٹر مینجمنٹ ریسرچ سینٹر کیلئے ایک ارب روپے کے پراجیکٹ کی منظوری کی بھرپور وکالت کر رہے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ اس منصوبے کی فنڈنگ سے اس کی سرگرمیوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر گاجر کیلئے زمین کی تیاری سے پہلے آرگینک منیور اور وقت پر لیکوئیڈ فرٹیلائزر بھی مناسب مقدار میں ڈال لیا جائے تو بیڈز نرم رہنے سے گاجر کا سائز خاطر خواہ حد تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمجھدارکسان مناسب وقت پر گاجر کی بوائی مکمل کرکے پیداوار کو پہلے ہی مرحلے میں مارکیٹ تک پہنچاکر آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کر رہے ہیں لہٰذااس کی بروقت کاشت کو سیڈ ڈرل کے ذریعے کھیلیوں پر یقینی بنانا انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں ایک عام کاشتکار صرف چھ کینال اراضی سے 8ہزار ڈالر سے زائد آمدنی کما رہا ہے اور پاکستانی کسان کے مقابلے میں خاصا خوشحال اور مطمئن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں گارے سے تیار کی جانیوالی کم لاگت کی حامل ٹنل بنائی گئی ہے جسے مارچ میں آمدہ کسان میلے کے دوران کسانوں کو دکھایا جائے گا۔ کسان میلے سے ڈائریکٹر واٹر مینجمنٹ ریسرچ سنٹر ڈاکٹر محمد ارشاد نے کہا کہ اس نئی ٹیکنالوجی سے کم بیج کے ذریعے گاجر کی بجائی میں شامل افرادی قوت کے بجائے مشین کے ذریعے یکساں اور یونیفارم بوائی ممکن بنادی گئی ہے جس سے پیداواری لاگت میں کمی کے ساتھ ساتھ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ سے خالص آمدنی بڑھانے میں مدد حاصل ہوئی ہے۔ تقریب سے ریسرچ آفیسر احمد وقاص نے کہا کہ اگر مستقبل میں زمین کی تیاری کیلئے آرگینک منیور اورلیکوئیڈ فرٹیلائزربھی بروقت ڈالا جائے تو پیداوار کی کوالٹی اور گاجر کے سائز میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہوگا۔ تقریب سے ترقی پسند کاشتکار رانا محمد فہیم نے بھی خطاب کیا۔