یونیورسٹی کی کلیہ فوڈ نیوٹریشن و ہوم سائنس کے زیراہتمام نیچرل فوڈ پر منعقدہ سیمینار میں شرکت کے ساتھ ساتھ سے ترکش یونیورسٹی میں شعبہ میڈیکل بیالوجی کی چیئرپرسن محترمہ زلیہہ سلم گولو نے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) سے بھی ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔اس حوالے سے دونوں جامعات کے ماہرین نے ممکنہ تعاون کے مختلف پہلوؤں کے جائزہ اجلاس میں جملہ اُمور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ترکی ڈاکٹر زلیہہ گولو نے اُمید ظاہر کی کہ دونوں اداروں کے مابین تعاون سے ماہرین کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے اور مشترکہ اہداف کیلئے مربوط کاوشیں بروئے کار لانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی خوراک کابھوک رکھ کر استعمال انسانی جسم کو بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے اور خوراک کا کم استعمال بھی انسان کو ادویات سے دور ہنے میں مددگار ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی خوراک انسان کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی خوبصورتی اور سکن کی تازگی بھی یقینی بناتی ہے لہٰذا وہ چاہیں گی کہ آج کے نوجوان فاسٹ فوڈ کے بجائے اپنی خوراک کو کم اور سادہ رکھیں تاکہ لمبی اور صحت مند زندگی گزار سکیں۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ ترکی اور پاکستان دو ملکوں میں رہنے والی ایک ہی قوم ہیں جن کا رہن سہن‘ معاشرتی و خاندانی نظام ایک دوسرے سے بہت مطابقت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر مشکل وقت میں ترکی نے ہمارے ساتھ کھل کر کندھاملایااورپاکستانی بھائی بہنوں کیلئے ہر قسم کے تعاون میں سب سے پہلے میدان عمل میں آئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی سے دیہی ترقی کو ہرگز جدا نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ زرعی ترقی کی دیہی خوشحالی و ترقی کی راہ ہموار ہوتی ہے جو مجموعی قومی ترقی میں حصہ دار بن کر ملک کو بین الاقوامی سطح پر آگے لیجانے میں مددگارثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کی طرح اب پاکستان میں بھی آرگینک خوراک کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے جس سے نامیاتی زراعت سے وابستہ کاشتکاروں کو فی ایکڑ منافع بڑھانے کے مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کے دیہی ترقی کا کامیاب ماڈل متعارف کروایا ہے جسے زرعی یونیورسٹی کے توسط سے آگے بڑھایا جا رہا ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے پروگرام قومی پالیسی سازی کا بھی بنیں تو دیہی غربت میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکے گی۔ڈین کلیہ فوڈ نیوٹریشن و ہوم سائنس ڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہا کہ سادہ اور نیچرل خوراک کا استعمال معاشرے سے بیماریوں کے دباؤ اور بجٹ میں کمی لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے جس کیلئے آج ہمیں نوجوان نسل کی تربیت اس مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے کرنی چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ مرغن اور فاسٹ فوڈ استعمال کرنے والے لوگ سادہ اور قدرتی خوراک استعمال کرنے والوں کے مقابلہ میں صلاحیتیوں کے استعمال میں بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔