جس سے ہر سال نامناسب ذخیرہ کاری کی وجہ سے ضائع ہونیوالا اربوں روپے کا بیج بچایا جا سکے گا۔شعبہ ایگرانومی میں ا یسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹر عرفان افضل کے مطابق مذکورہ ٹیکنالوجی میں برداشت کے بعد بیج کو خشک کرنے کے ساتھ ساتھ ہوا بند اناجی بیگ یا ڈرم میں رکھ لیا جاتا ہے جو بیج کو بیرونی آکسیجن اور نمی سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتاہے جس کی وجہ سے بیج اگلی فصل کے اُگاؤ تک محفوظ رہتا ہے اور اناج طویل عرصہ تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ دیہی سطح پر اس نئی ٹیکنالوجی کو متعارف کروانے اور اس کے استعمال کا شعور اجاگر کرنے کیلئے یو کے ایڈ اور کنسرن ورلڈ وائیڈ کے اشتراک سے ایک تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیاجس میں شرکاء کو کثیرپرت پلاسٹک کنٹینر اور ڈرم میں بیج کو محفوظ کرنے کے طریقوں سے آگاہ کیا گیا۔ تربیتی ورکشاپ کے اختتام پر سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی تقریب کے مہمان خصوصی چیئرمین شعبہ ایگرانومی ڈاکٹر آصف تنویر تھے۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر آصف تنویر نے ٹیکنالوجی کو مفید اور قابل استعمال قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہرچند گزشتہ کچھ عرصہ سے یہ ڈرائی چین سٹوریج ٹیکنالوجی کمرشلائزکی گئی ہے تاہم صارفین تک اس کے استعمال کا طریقہ کار پہنچانا ایک اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک عام کاشتکار بیج کو نئی فصل کیلئے محفوظ کرنے کے دوران لاعلمی کی وجہ سے ایک بڑا ذخیرہ ضائع کردیتا ہے تاہم یہ نئی ٹیکنالوجی بیج کو محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ ضائع ہوجانے والے اناج کو بچانے اورکسان کے اضافی خرچہ سے بچانے میں معاون ثابت ہوگی۔