یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے ڈین کلیہ فوڈ نیوٹریشن و ہوم سائنس ڈاکٹرمسعود صادق بٹ‘ ڈاکٹر عائشہ ریاض‘ ڈاکٹر بینش اسرار‘ ڈاکٹر بینش سرور خاں‘ مس صبا چوہدری‘ مس کرن و دیگر اساتذہ و طالبات کے ہمراہ واک کی قیادت کی۔ اس موقع پرشرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں پورا مہینہ پنک اکتوبر کے طو رپر منایا جا رہا ہے جس میں طالبات‘ سٹاف اور اساتذہ میں چھاتی کے کینسر سے آگاہی مختلف پروگرامز منعقد کئے جا رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے اعدادو شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر محمد اشرف نے بتایا کہ کینسر دنیا بھر میں شوگر‘ بلڈپریشر اور امراض قلب کے بعدانسانی موت کی بڑی وجہ بن چکا ہے اور ہر چھ میں سے ایک موت کینسر کی وجہ سے ہورہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امسال اس آگاہی مہم کا سلوگن ”اپنے لئے پانچ منٹ نکالیں“ خواتین میں خاصا مقبول ہورہا ہے جس سے بریسٹ کینسرکی ابتدائی مرحلے میں ہی نشاندہی اور علاج کی راہ ہموار ہوگی۔
فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی میں فرانزک ڈیپارٹمنٹ کی ایسوسی ایٹ پروفیسرو سرگرم سماجی کارکن ڈاکٹر حمیرا ارشد نے سیمینار میں کلیدی مقرر کے طو رپر بتایا کہ ہرچند میڈیکل سائنس میں ابھی تک چھاتی کے کینسر کی کوئی بڑی وجہ سامنے نہیں آ سکی تاہم موروثی طور پر اس مرض کا شکار خواتین کی اگلی نسل یا چکن اور دوسری مرغن غذاء کا استعمال کرنے والی خواتین کے ساتھ ساتھ مانع حمل ادویات استعمال کرنیوالی خواتین میں بھی اس بیماری کی موجودگی کے امکانات نسبتاً زیادہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہر 8میں سے ایک خاتون میں چھاتی کا کینسرسامنے آنے کے امکانات موجود ہیں لیکن اس کی ابتدائی حالت میں تشخیص علاج کی کامیابی کے امکانات کو 90فیصد تک بڑھا دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ 40سال سے زائد عمر کی خواتین کوہر سال چھاتی کا میموگرافی یعنی الٹراساؤنڈ باقاعدگی سے کروانا چاہئے جبکہ تیس سے چالیس سال عمر کی خواتین کو مہینے میں ایک مرتبہ اپنی چھاتی کا بغور معائنہ کرنے کی عادت بنانی چاہئے تاکہ کسی بھی غیرمعمولی تبدیلی کوڈاکٹر کے نوٹس میں لاتے ہوئے بروقت علاج شروع کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2018ء میں عالمی سطح پر 96لاکھ خواتین اس مہلک بیماری کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلی گئیں لہٰذا ہمیں زیادہ سے زیادہ خواتین تک اس کی آگاہی پہنچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔سیمینار سے ڈاکٹرعائشہ
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ سائنس کے طلبہ میں کاروباری مہارتیں اُجاگر کرنے کیلئے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیاجس میں بزنس مینجمنٹ کے طلباء و طالبات نے فوڈ سائنس و ٹیکنالوجی میں تیار ہونیوالی بیکری مصنوعات‘ پھل و سبزیوں سے بننے والے جیم‘ شربت وغیرہ اور یونی واٹرکی مارکٹنگ کے سٹالز لگائے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف(ہلال امتیاز) نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ بزنس مینجمنٹ کی تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں میں اشیاء کی مارکیٹنگ‘ برینڈنگ اور پرکشش ڈیزائننگ سمیت پیکنگ اور عمدہ پیشکش کی مہارتیں ہی انہیں کامیاب بزنس مین بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں لہٰذا اگر یہ تمام اُمور وہ اپنے تعلیمی دورانیہ میں ہی حاصل کرلیں گے تو وہ کل کامیاب بزنس مین کے طو رپر اپنے ساتھ ساتھ سینکڑوں اور لوگوں کیلئے باعزت روزگار کا باعث بنیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب سیڈ کونسل نے اپنے حالیہ اجلاس میں یونیورسٹی سائنس دانوں کی ایجاد کردہ دو ورائٹیوں سرسوں کی کم دورانیہ اور زیادہ پیداوار کی حاملUAF-11 اور قنوا کی صوبہ بھر میں کاشت کیلئے منظوری دی ہے جس سے کاشتکار کے فی ایکڑ منافع میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ملک میں خودرنی تیل کے درآمدی بل میں نمایاں کمی لانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کے مابین نمائش اور سٹالز کا مقصد انہیں مقابلہ کیلئے تیار کرنا ہے تاکہ وہ عملی میدان میں ایک کامیاب پروفیشنل بن سکیں۔ اس موقع پر بزنس مینجنٹ کے طلبہ نے یونیورسٹی کی بنائی ہوئی پراڈکٹس کو بھی منفرد اناز میں متعارف کروایا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ فوڈ سائنس کی مصنوعات کی وسیع پیمانے پر مارکٹنگ کریں گے۔ تقریب میں ڈین کلیہ سوشل سائنسز ڈاکٹر محمود احمد رندھاوا اور ڈائریکٹر آئی بی ایم ایس ڈاکٹر خالد مشتاق نے وائس چانسلرکوانسٹی ٹیوٹ کے جملہ مسائل سے بھی آگاہ کیا۔ اس موقع پر ڈین کلیہ فوڈ نیوٹریشن و ہوم سائنس ڈاکٹر مسعود صادق بٹ‘ پرنسپل آفیسراسٹیٹ مینجمنٹ ڈاکٹر قمر بلال‘ ڈاکٹر عمران پاشا‘ ڈاکٹر مبشر مہدی‘ ڈاکٹر عبدالغفور‘ ڈاکٹر حماد بدر‘ ڈاکٹر برہان احمد‘ ڈاکٹر حمید‘ مسٹر ذیشان گوریجہ نے بھی موجود تھے۔