یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے ایکسپو سینٹر میں یونیورسٹی کے تمام تدریسی شعبہ جات کی تیار کردہ ٹیکنالوجی نمائش کا افتتاح کرنے کے بعد سٹالز کا دورہ کرنے کے دوران کہیں۔ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹرمحمد اسلم خاں‘ پرنسپل آفیسراسٹیٹ مینجمنٹ و انجینئرنگ و کنسٹرکشن ڈاکٹر قمر بلال‘ ڈائریکٹر بیرونی روابط ڈاکٹر رشید احمد‘ ڈین کلیہ زرعی انجینئرنگ ڈاکٹر اللہ بخش نون‘ ڈین سوشل سائنسز ڈاکٹر محمود رندھاوا‘ ڈین ویٹرنری سائنس ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی‘ ناظم امتحانات ڈاکٹر طاہر صدیقی کے ہمراہ نمائش کا دورہ کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد اشرف(ہلال امتیاز)نے کہا کہ یونیورسٹی کے فوڈ ماہرین نے مارکیٹ میں دستیاب فوڈ پراڈکٹ کے مقابلے میں بہترین کوالٹی کی فوڈ پراڈکٹس اور منرل واٹر کی تیاری شروع کر دی ہے جسے عنقریب آن لائن مارکیٹنگ سے وابستہ کرکے شہریوں کیلئے پیش کیا جا سکے گا جس میں مارکیٹنگ کے نوجوان گریجوایٹس کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع میسر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہارٹیکلچرل سائنسز‘ فائبرٹیکنالوجی‘ فارم مشینری و پاور‘ انرجی سسٹم انجینئرنگ‘ کیمسٹری و بائیوکیمسٹری‘کلینیکل میڈیسن و سرجری‘ واٹر مینجمنٹ ریسرچ سنٹر‘ سیڈ سائنس سے وابستہ ماہرین‘ نامیاتی کھادوں کی ٹیکنالوجی اورفوڈ انجینئرنگ میں خاص طو رپر ایسی ٹیکنالوجی سامنے لائی جانی چاہئے جسے مقامی انڈسٹری کے ذریعے موثر طور پر مارکیٹ کرکے یونیورسٹی کی آمدن بڑھانے کا راستہ ہموار کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے پلیٹ فارم سے وہ اس امر کیلئے کوشاں ہیں کہ کس طرح ملک کی زرعی درآمدات میں کمی لاتے ہوئے برآمدات میں اضافہ کیا جائے تاکہ درآمدی بل میں کمی لاکر اربوں ڈالرکا کثیرزرمبادلہ بچایا جا سکے۔ انہوں نے سٹالز پر موجود عملے کو ہدایت کی کہ اپنی پراڈکٹ اور سروسز کوآن لائن مارکیٹنگ سے وابستہ کرکے خودروزگار کے مواقع پیداکریں۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی ملکی سطح پر پہلی جامعہ ہوگی جو اپنے ماہرین کی ٹیکنالوجی کومقامی انڈسٹری میں متعارف کروانے کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی سے تیار ہونیوالی پراڈکٹس کوآن لائن مارکیٹ کرے گی۔ انہوں نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انڈومنٹ فنڈ سیکرٹریٹ ڈاکٹر محمود احمد رندھاوا کو ہدایت کی کہ نمائش میں لگائے گئے سٹالز کا عمیق جائزہ لیتے ہوئے صرف ان اختراعات کو سٹالز کا حصہ بنایا جائے جن کا تعلق بنیادی سائنس کے بجائے اطلاقی سائنس سے ہو تاکہ اسے معاشرے میں بہتری کیلئے بروئے کارلاکر ایک طرف نئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں تو دوسری جانب یونیورسٹی کی نیک نامی اور وسائل میں بھی اضافہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی انتظامیہ ایکسپو سنٹر میں یونیورسٹی کی تیار ٹیکنالوجی کی پورا سال نمائش کا سلسلہ جاری رکھے گی تاکہ کاغذات میں موجود دعوے کی عملی تصویر نمائش کے ذریعے لوگوں تک پہنچائی جا سکے۔ انہوں نے ماہرین کو ہدایت کی کہ اپنے پراڈکٹس اور ٹیکنالوجی کے پیٹنٹس فوری طور پر حاصل کریں اور ان کی کمرشلائزیشن کیلئے انڈسٹری سے اپنے پارٹنر سامنے لائیں تاکہ بڑے پیمانے پر ٹیکنالوجی کو عام کرکے رواج دیا جا سکے۔نمائش میں مجموعی طور پر 70سٹالز لگائے گئے تھے جبکہ ایک سو سے زائد ٹیکنالوجی نمائش کیلئے پیش کی گئی تھیں جن میں سے انتہائی مناسب‘ بہترین اور کمرشلائزیشن کے قابل ٹیکنالوجی کومستقتل نمائش کا حصہ بنایا جائے گا۔