یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ سائنسز کے دور کے دوران اساتذہ سے ملاقات میں وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے کہا کہ نئی تحقیق کے نتیجہ میں سامنے آنے والے علم کی بدولت انڈسٹری اور معاشرے کی مشکلات میں کمی کیلئے ایسا لائحہ عمل ترتیب پانا چاہئے جس سے سوسائٹی میں آسانیاں پیدا ہوں۔ انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی اس سمت میں تربیت کریں کہ وہ اپنے اذہان و قلوب میں نئے بزنس آئیڈیاز اور خدمات کے ذریعے نہ صرف خودروزگار کے قابل ہوسکیں بلکہ درجنوں دوسرے لوگوں کیلئے روزگار کا باعث بن سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں جامعات تحقیق کی بنیاد پر اختراعات سامنے لانے اور کاروباری سرگرمیاں فروغ دینے کا مرکز خیال کی جاتی ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی سائنس دانوں میں وہ صلاحیت اور ہنر موجود ہے کہ وہ نہ صرف بنیادی بلکہ اطلاقی سائنس میں بھی حیرتیں تخلیق کر سکتے ہیں۔ انہوں نے انسٹی ٹیوٹ کے ذمہ داران کو ہدایت کی کہ اپنے فارغ التحصیل گریجوایٹس کا نہ صرف مکمل ڈیٹا بینک ترتیب دیں بلکہ ان سے رابطوں کے ذریعے مادرِ علمی اور اس کے نئے گریجوایٹس کیلئے ملازمتوں کی راہ ہموار کریں۔انہوں نے کہاکہ چھوٹے زرعی رقبوں کے مالکان کیلئے زراعت کو ایک منافع بخش کاروبار کے طو رپر آگے بڑھانے کیلئے نہ صرف چھوٹی زرعی مشینری متعارف کروانے کی ضرورت ہے بلکہ پھل‘ سبزیوں اور دودھ کے 40فیصد سے زائد ضیائع کو روکنے کیلئے ویلیو ایڈیشن کو رواج دینے کیلئے بھی ماہرین اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی منرل واٹر کا اپنا برانڈ متعارف کروانے جا رہی ہے اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ بزنس مینجمنٹ کی تعلیم سے وابستہ انسٹی ٹیوٹ بھی نئے بزنس آئیڈیاز کے ساتھ مارکیٹ کا حصہ بننے کیلئے نوجوان گریجوایٹس کی رہنمائی کرے گا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد مشتاق‘ ڈاکٹر عبدالغفور‘ ڈاکٹر مبشر مہدی‘ ڈاکٹر وسیم احمد‘ ڈاکٹر حماد بدر‘ ڈاکٹر برہان احمد‘ ڈاکٹر محمد ناظم‘ ذیشان گوریجہ و دیگر بھی موجود تھے۔