دن کی وساطت سے سینئر ٹیوٹر آفس کے زیراہتمام مرکزی تقریب نیوسینٹ ہال میں ہوئی جس کے مہمان خصوصی یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) تھے جبکہ کلیدی مقرر کے طور پر عاشق اقبال اور دبستان فکر اقبال کے روح رواں بشیر ہرل ناظم امتحانات ڈاکٹر طاہر صدیقی نے خطاب کیا۔ مہمان خصوصی کے طور پر اپنے خطاب میں وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف(ہلال امتیاز) نے کہا کہ ہرچندپاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس کل بروز جمعہ طلب کر لیا گیا ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے پلیٹ فارم سے دنیا بھر میں ہر ملک کی اکیڈمی آف سائنسز کو کشمیر کی صورتحال پر مکمل فصاحت کے ساتھ خطوط تحریر کئے جائیں تاکہ ان ممالک کے اہلیان فکر و دانش کو کشمیرکی صورتحال کا بہتر طور پر ادارک ہوسکے جو یقینی طو رپر ان ممالک کی حکومتوں کی رائے عامہ ہموار کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال بوسنیا اور فلسطین سے یکسر مختلف ہے کیونکہ بوسنیا اور فلسطین کے مقابلے میں دنیا کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر نہ صرف خاموش ہے بلکہ ڈیڑھ ارب آبادی کی بڑی مارکیٹ اور اپنے مفادات کی وجہ سے وہ بھارتی موقف کی کھل کر مخالفت نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے غیور عوام نے 15اگست کو ہمیشہ یوم سیاہ کے طور پر منایا ہے لیکن اس مرتبہ یوم سیاہ صرف بھارتی سامراج کے خلاف نہیں بلکہ اس کے تمام اتحادیوں اور خاموش رہنے والے مصلحت پسند بزنس پارٹنر کے خلاف بھی ہے جنہوں نے کشمیریوں کو دو ہفتوں سے گھروں میں محصور اور فوجی وردیوں میں ملبوس شیوسینا‘بجرنگ دل‘ آر ایس ایس کے غنڈوں کے ذریعے بچوں‘ خواتین اور نوجوانوں کے سفاکانہ قتل عام پر بھی خاموشی کو ہی مصلحت جانا۔ انہوں نے مہاراجہ ہری سنگھ کی پوتی کے ویڈیو کلپ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کشمیر میں آرٹیکل 370اس وعدے کے ساتھ لگا کر کچھ اختیارات بھارتی حکومت کو عارضی طورپر دیئے گئے تھے کہ وہ بلاتاخیر کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دے کر اکثریت کے فیصلے کو تسلیم کرنے کی پابند ہوگی لیکن سات دہائیاں گزرجانے کے باوجود بھارتی حکومت مختلف بہانوں سے اپنے وعدے کی تکمیل میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسوں سے بھارتی حکومت نے کشمیریوں کو محصور کر رکھا ہے اور دعویٰ کرتے ہیں کہ کشمیری اپنی نقل و حمل میں آزاد ہیں یہ کس طرح کی آزادی ہے جس کا پردہ چاک بی بی سی اور آزاد میڈیا پوری ذمہ داری کے ساتھ کر رہا ہے۔ عاشق اقبال اور دبستان اقبالؒ کے روح رواں بشیر احمد ہرل نے کہا کہ کشمیر ہمارے میدانی علاقوں کا پہاڑی سلسلہ ہے اور فطری طور پر پاکستان کا حصہ ہے لہٰذا ہم اپنی شہہ رگ کسی طور پر کسی دوسرے ملک کے حوالے کرنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہذب دنیا میں کوئی بھی شخص ہٹلر کا نام عزت سے نہیں لیتااوروہ سمجھتے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم اپنی رعونیت اور غرور میں بہت آگے جا چکا ہے اور یہی اس کا نقطہ زوال ہے جو پورے بھارت کی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی حکمران کشمیرپر یکطرفہ سمجھوتہ کرنے کی جرأت نہیں کرسکتا کہ پاکستان کو سرسبزو شاداب رکھنے والے تمام دریا کشمیر سے آتے ہیں لہٰذا کشمیر کو ہرصورت پاکستان کا حصہ بنانے میں کوئی مصلحت آڑے نہیں آنی چاہئے۔ ناظم امتحانات ڈاکٹر طاہر صدیقی نے بھارتی وزیراعظم مودی کو موجودہ دور کا ہٹلر قرار دیتے ہوئے کہاکہ کشمیریوں کی تین نسلیں اس شمع آزادی کی امین اور پاسدار ہیں اور کسی طور پر بھارتی چیرہ دستیوں کے آگے سرنہیں جھکائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج ایک کروڑ چالیس لاکھ کشمیریوں کی آواز کو پیلٹ گنز اور فاسفورس بمبوں کے ذریعے دبایا نہیں جا سکتا کیونکہ وہاں آزادی کی ایسی فصل لہلہا رہی ہے جسے بھارتی افواج اور انسانیت سوز اقدامات کبھی خزاں میں تبدیل نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو اور مسلمان فطری طور پر کبھی ایک دوسرے کے ساتھ نہیں رہ سکتے یہی وجہ ہے کہ آج کے نوجوانوں کو مودی کے اس بھونڈے اقدام نے دو قومی نظریئے سے پوری طرح واقف کر دیا ہے۔ تقریب سے ڈین سوشل سائنسز ڈاکٹر محمود رندھاوا ڈین کلیہ فوڈ نیوٹریشن و ہوم سائنس ڈاکٹر مسعود صادق بٹ‘ڈین کلیہ سوشل سائنسز پروفیسرڈاکٹر محمود احمد رندھاوا نوجوان طالب علم ایم حمزہ اور ڈپٹی رجسٹرار تعلقات عامہ سید قمر بخاری نے بھی خطاب کیا۔